امریکہ، طالبان کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
افغانستان، پاکستان اور چین کے درمیان ’’ایم او یو‘‘ امن کی طرف سنجیدہ پیشرفت ہے
امن مذاکرات سے ’’مصنوعی سٹیک ہولڈرز‘‘ کو دور رکھا جائے: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
فلسطین کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب لیگ اعلامیہ کا احترام کیا جائے
لاہور (17 دسمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز اور پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط خطہ میں امن کے قیام کی طرف سنجیدہ پیشرفت ہے، خیر مقدم کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہارانہوں نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطہ میں امن کے لیے ہمیشہ ہمدردانہ مصالحتی کردارادا کیا کیونکہ دہشتگردی کا سب سے بڑا متاثرہ فریق پاکستان اور اس کے عوام ہیں، انہوں نے امریکہ، طالبان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ یقیناً سپر پاور امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو بھی اس بات کا ادراک ہو گیا ہو گا کہ ڈالروں اور طاقت کے بے دریغ استعمال کے ذریعے افغانستان کو مزید قابو میں رکھنا ناممکن ہے، اس وقت مذاکرات کا جو دروازہ کھلا ہے اس سے فریقین فائدہ اٹھائیں، ایسے مواقع بار بار ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے مزید کہا کہ افغانستان سے باہر کی قوتوں نے بوجوہ خطہ کے حالات خراب کیے اور امن کی ہر کوشش کو ناکام بنایا، سٹیک ہولڈرز اور افغانستان میں گھس بیٹھیے امن مذاکرات کو ناکام بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے لہٰذا مصنوعی فریقین کو مذاکراتی عمل سے الگ تھلگ رکھا جائے، امن مذاکرات کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان میں بدامنی چاہنے والے پریشان ہیں اور انہیں اپنی ’’انویسٹمنٹ‘‘ ضائع ہوتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ایسے ہی کثیر الملکی مذاکرات کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر بھی ہونے چاہئیں، کشمیر میں بلاتاخیر تشدد بند ہونا چاہیے اور القدس کو یکطرفہ طور پر اسرائیلی دارالحکومت ڈیکلیئرکیے جانے کے مسئلہ پر بھی دنیا کو اپنا ذمہ دارانہ قانونی کردار ادا کرنا چاہیے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب لیگ کے اعلامیہ کا احترام کیا جائے۔
تبصرہ