امید ہے چیف جسٹس سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس بھی نمٹا کر جائینگے: خرم نواز گنڈاپور
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء انصاف کیلئے سپریم کورٹ کی طرف دیکھ
رہے ہیں
چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نوٹس لے رکھا ہے، تاریخ اور سماعت کے منتظر
ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کی کروڑوں آنکھیں گواہ ہیں، بربریت کے مناظر براہ راست
دیکھے گئے
لاہور (14 نومبر2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کے اس بیان جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جو مقدمات شروع کیے ہیں وہ نمٹا کر ہی جاؤں گا کو قابل تحسین قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم امید رکھتے ہیں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس بھی وہ نمٹا کر جائیں گے۔ اس قتل عام کی گواہ کروڑوں آنکھیں ہیں جنہوں نے دن دہاڑے معصوم خواتین، بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں کی خون میں لت پت تڑپتی لاشیں دیکھیں اور ان ہاتھوں اور چہروں کو بھی دیکھا جو ان پر گولیاں برسارہے تھے، محب وطن قانون پسند عوام قاتلوں کو سزائیں ملتے بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ممنون ہیں کہ جنہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی درخواست پر نوٹس لیا اورنوٹس کے نتیجے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے ٹرائل میں باقاعدگی آئی، تاہم ازسرنو تفتیش کا قانونی مرحلہ طے کرنا باقی ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تنزیلہ امجد شہیدکی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی درخواست بھی سنی اور اس پر پنجاب حکومت کو نوٹس بھی جاری کررکھا ہے جس کی تاریخ ملنے اور سماعت کیے جانے کے ہم سب منتظر ہیں۔ ازسرنو تفتیش کی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے خود سپریم کورٹ میں پیش ہو کر دلائل دئیے، ہم اس پر بھی چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دلائل سنے اور انہیں موقف پیش کرنے کا موقع دیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان کے عوام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں، رات کے اندھیرے میں ہونے والے جرائم کے فیصلے بھی ہونے چاہئیں لیکن دن دہاڑے ہونے والے قتل عام کے ملزمان کا کیفر کردارتک پہنچناقانون کی بالادستی کیلئے ضروری ہے، اس کیس کے فیصلے سے ہی پاکستان کے عوام کو یہ اعتماد حاصل ہو گا کہ اب کوئی طاقتور طاقت کے نشے میں کسی کمزور اور بے گناہ کی جان نہیں لے سکتا، انہوں نے کہا کہ ورثاء فیئر تفتیش چاہتے ہیں، فیئر تفتیش کے بغیر فیئر ٹرائل ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کون ذمہ دار ہے اور کون بے گناہ ہے اس کا تعین فیئر تفتیش اور پھر فیئر ٹرائل سے ہی ہو گا، اگر اس کیس کی فیئر تفتیش ہو جائے اور پھر فیئر ٹرائل کے آئینی تقاضے پورے کر دئیے جائیں تو پھر عدالت جو فیصلہ بھی کرے گی اسے قبول کرینگے۔
تبصرہ