سستے اور فوری انصاف کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
شہداء کے انصاف کے لیے چار سال کا ہر دن اذیت میں گزرا، یہ نظام
ظلم کا محافظ ہے
شریف برادران نے قتل عام کا حکم دیا، پولیس سے براہ راست کوئی دشمنی نہیں تھی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ سازوں کی طلبی سے انصاف کا عمل ٹریک پر آئیگا، گفتگو
ملک انصاف کی بالادستی سے مضبوط اور ناانصافی سے کمزور ہوتے ہیں
لاہور (11 نومبر 2018) قائد تحریک منہاج القرآن سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ملک اور معاشرے قانون و انصاف کی بالادستی سے مضبوط اور ناانصافی سے کمزور ہوتے ہیں، مایوسی اور انتہا پسندی کی ایک بڑی وجہ ناانصافی ہے، ماضی میں نظام انصاف میں اصلاح کے اعلان ہوئے مگر عملدرآمد نہ ہو سکا جو بہت بڑی بدعہدی ہے، سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے چار سال کا ہر دن جس تکلیف سے گزرا وہ صرف ہم جانتے ہیں، شہداء کے خون کا حساب لینا ہم پر ایک قرض اور انصاف کیلئے جدوجہد فرض ہے۔ وہ سینئر رہنماؤں اور عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔
سینئر صحافی ارشاد احمد عارف نے بھی قائد تحریک منہاج القرآن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ان کی خیرت دریافت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حصول انصاف کے لیے چار سال قبل جہاں کھڑے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں، شریف برادران کی طلبی کے لیے سپریم کورٹ میں 16 نومبر کو سماعت ہورہی ہے، سانحہ کے منصوبہ سازوں کی طلبی سے انصاف کا عمل ٹریک پر آئے گا، شریف برادران نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا حکم دیا ورنہ پولیس سے ہماری براہ راست کوئی دشمنی نہ تھی، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کوئی معمول کا واقعہ نہیں پوری دنیا کے میڈیا میں اس کی رپورٹنگ ہوئی اور اسے انسانی حقوق کے بدترین واقعہ کے طور پر رپورٹ کیا گیا، اس کے باوجود صورت حال یہ ہے کہ چار سال کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء انصاف سے محروم ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس آئی نہیں بھیجی گئی تھی، پولیس افسران 100 لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کرنے کا ازخود فیصلہ نہیں کر سکتے تھے، ان کے پیچھے کوئی طاقت تھی جو انہیں ظلم و بربریت پر اکسا رہی تھی اور وہ طاقت شریف برادران اور ان کے اقتدار کی تھی، انہوں نے کہا کہ 100 خاندانوں کو خون کے آنسو رلایا گیا مگر کسی نے قاتلوں کو سزا دینا دور کی بات ان سے کوئی سوال و جواب بھی نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حصول انصاف کے لیے قانونی جنگ لڑرہے ہیں اور آخری سانس تک یہ جنگ لڑتے رہیں گے۔
تبصرہ