قومی ایکشن پلان کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے طور پر منظور کیا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری
قومی ایکشن پلان کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے طور پر منظور کیا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری
امن کیلئے کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات، انتہا پسندی اور نفرت انگیز مواد کی تشہیر کا خاتمہ ضروری ہے
افغان مہاجرین کی واپسی، مدارس میں اصلاحات اور نیکٹا کی انتظامی، معاشی خودمختاری یقینی بنائی جائے
اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور عالم اسلام کا تابناک سیاسی، معاشی، مستقبل، تعلیم، امن اور اعتدال سے جڑا ہے
قائد تحریک منہاج القرآن کی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی صحت یابی کیلئے دعا، قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد
لاہور (5 نومبر 2018) قائد تحریک منہاج القرآن و سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ چار سال قبل انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی اتفاق رائے کے ساتھ قومی ایکشن پلان منظور کیا گیا تھا، بدقسمتی سے اس پر عمل نہیں ہو سکا، اعتدال اور رواداری کے فروغ اور پاکستانی معاشرے کو نفرت اور انتہائی رویوں سے پاک کرنے کیلئے حکومت ایکشن پلان پر عمل کرے، 20 نکاتی قومی ایکشن پلان کو ایکٹ آف پارلیمنٹ بنائے، اس قومی ایکشن پلان کو تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں، عوامی، سماجی حلقوں، پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں کی تائید حاصل ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور عالم اسلام کا تابناک سیاسی، معاشی، مستقبل، تعلیم، امن، رواداری اور اعتدال سے جڑاہے، وہ منہاج علماء کونسل کے مرکزی و صوبائی عہدیداروں سے ایک ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔
قائد تحریک منہاج القرآن نے اس موقع پر چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی صحت یابی کیلئے دعا کی اور قومی کرکٹ ٹیم کو ٹی 20 میچز میں مسلسل کامیابیوں پر مبارکباد دی۔ انہوں نے ان کامیابیوں کو شاندار ٹیم ورک کا نتیجہ قراردیا اور دعا کی کہ جس طرح کھیل کے میدانوں سے اچھی خبریں آرہی ہیں اسی طرح سیاسی استحکام اور معیشت کی بحالی کے حوالے سے بھی قوم کو اچھی خبریں سننے کو ملیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملکی لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان کا وہ حصہ جو فوج سے متعلق تھا اس پر عمل ہوا مگر جن نکات کا تعلق سویلین حکومت سے تھا ان پر عمل نہیں ہوا، مغربی، سرحدی علاقوں اور ملک میں منتخب جگہوں پر آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشتگردوں کے سلیپنگ سیلز کا خاتمہ ہوااور دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی ایک بڑی تعداد پکڑی گئی، فوجی عدالتوں سے انہیں پھانسیاں بھی ہوئیں، ان اقدامات سے خودکش دھماکوں اور دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی مگر کریمنل جسٹس میں اصلاحات، افغان مہاجرین کی وطن واپسی، مدارس کے نظام کی اصلاح، دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک تھام، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جملہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی کیلئے منظم اقدامات کرنا اور اس مواد کا قلع قمع کرنا جن سے نفرت، فرقہ پرستی اور عدم برداشت فروغ پاتی ہے، اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر دہشتگرد تنظیموں کے پروپیگنڈے اور نفرت آمیز تقاریر کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا اس قومی ایکشن پلان کے اہم نکات تھے مگر 4 سال گزر جانے کے بعد بھی اس پر کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ہمارے بے گناہ کارکنوں کا قتل عام کیا تھا اور ہزاروں کارکنان پر عرصہ حیات تنگ کیے رکھا مگر جب پاکستان کی بقاء، امن اور پاکستان کے عوام کے تحفظ کا سوال پیدا ہوا تو ہم نے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے قطع نظر اس کے کہ حکومت میں کون ہیں قومی ایکشن پلان کی حمایت کی، ہمارے نزدیک آج بھی پاکستان کا تحفظ عوام کی خوشحالی اولین ترجیح ہے، اب وقت آگیا ہے موجودہ حکومت الماری میں بند پڑی ہوئی قومی ایکشن پلان کی فائل کو نکالے، نیکٹا کو معاشی اور انتظامی اعتبار سے مضبوط بنائے اور ایکشن پلان کی ہر شق پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائے۔
تبصرہ