پی اے ٹی کا اجلاس، حکومت جعلی دودھ بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے: مطالبہ
جعلی دودھ بنانے اور بیچنے والے داعش کی طرح کے دہشتگرد ہیں، سخت کارروائی کی جائے، اجلاس میں مطالبہ
کیمیکل دودھ کے استعمال سے ایک اپاہج نسل تیار ہورہی ہے: نوراللہ صدیقی
پیسے کیلئے بچوں، بوڑھوں کی رگوں میں زہر اتارنے والے کسی صورت داعش کے دہشتگردوں سے کم نہیں ہیں: نوراللہ صدیقی
سابق حکمرانوں کی ساری توجہ ملکی خزانے کی لوٹ مار پر تھی، عام آدمی کی صحت سے انہیں کوئی دلچسپی نہ تھی: نوراللہ صدیقی
حکمران یاد رکھیں جعلی خوراک تیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں جتنی تاخیر ہو گی اتنی اموات ہونگی: مرکزی سیکرٹری اطلاعات
ملاوٹ سے پاک خوراک، صاف پانی کی فراہمی عام آدمی کا بنیادی حق ہے: مرکزی سیکرٹری اطلاعات
چاروں صوبوں کے عوامی نمائندے اس انسانی ایشو پر اسمبلی میں بحث کریں، اجلاس میں مطالبہ
عوام کی سیاسی مافیا سے تو کسی حد تک جان چھوٹ گئی، ناجائز منافع خوروں اور جعل سازوں سے بھی چھڑوائی جائے، مطالبہ
لاہور (31 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کا ہنگامی اجلاس ، عوامی تحریک یوتھ ونگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے رہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی اے ٹی نوراللہ صدیقی نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوراللہ صدیقی نے مطالبہ کیا کہ کیمیکل سے جعلی دودھ بنانے والی فیکٹریوں کے خاتمے کیلئے حکومت ملک بھر میں کریک ڈاؤن کرے اور اس کے لیے آئی ایس آئی سمیت جملہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد لی جائے۔ پیسے کیلئے بچوں، بوڑھوں کی رگوں میں زہر اتارنے والے کسی صورت داعش کے دہشتگردوں سے کم نہیں ہیں، جعلی دودھ کے استعمال کی وجہ سے ایک اپاہج نسل پروان چڑھ رہی ہے۔
جعلی خوراک کی تیاری کی روک تھام فوڈ اتھارٹیز اور کرپٹ بیوروکریسی اور اہلکاروں پر چھوڑ دینا کسی صورت مناسب نہیں، کرپٹ، بیوروکریٹک ڈھانچہ صرف مال بنانے کیلئے کارروائیاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران یاد رکھیں جعلی خوراک تیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں جتنی تاخیر ہو گی اتنی اموات ہونگی۔ یہ خون حکمرانوں کی گردن پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی ساری توجہ ملکی خزانے کی لوٹ مار پر تھی، انہیں عام آدمی کی صحت اور زندگی کی حفاظت سے صرف بیانات کی حد تک دلچسپی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہر غریب اور امیر آدمی کی زندگی کاانحصار صاف پانی اور خالص دودھ پر ہے۔ ملاوٹ سے پاک خوراک، صاف پانی کی فراہمی عام آدمی کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چاروں صوبوں کے عوامی نمائندے اس انسانی ایشو پر اسمبلی میں بحث کریں۔ ازسر نو قوانین بنائے جائیں، یہ ایک بڑالمیہ ہے کہ جعلی اور دو نمبر دودھ ہمارے شہروں کی معروف مارکیٹوں اور بازاروں میں کھلے عام بکتا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عوام کی سیاسی مافیا سے تو کسی حد تک جان چھوٹ گئی، ناجائز منافع خوروں اور جعل سازوں سے بھی چھڑوائی جائے۔
تبصرہ