کمرہ عدالت میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے گلو بٹ کو پہچاننے سے انکار کر دیا
سانحہ ماڈل ٹاؤن: ڈی آئی جی رانا عبدالجبار پر اے ٹی سی میں 5 گھنٹے طویل جرح
ملزم نے عدالت میں 17 جون کے دن ماڈل ٹاؤن میں موجودگی سے انکار کیا، وکلاء عوامی تحریک نے ویڈیوز دکھا دیں
ویڈیو میں رانا عبدالجبار ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے قریب قصر بہبود کے مرکزی دروازے پر ہدایات دیتے نظر آتے ہیں
سینئر افسر مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، موقع پر موجودگی سے انکار عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے: مخدوم مجید شاہ ایڈووکیٹ
انصاف کی فراہمی کے لیے عدالت کو حقائق بتانا طرفین کے وکلاء اور ملزمان کی قانونی ذمہ داری ہے
آپ چٹکی بجا کر مسلح اہلکاروں کو مخصوص ہدایات دیتے رہے، رانا عبدالجبار سے ورثاء کے وکیل کا سوال
تھانہ فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں میں گواہ نہیں: رانا عبدالجبار
آپ گواہ نہیں تو آپ کو علم ہے کہ اسی ایف آئی آر میں بطور گواہ ہم آپ پر جرح کررہے ہیں؟ رانا عبدالجبار لاجواب
لاہور (27 اکتوبر 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار پر 5 گھنٹے طویل جرح ہوئی، ڈی آئی جی رانا عبدلجبار نے 17 جون 2014ء کے دن موقع واردات پر اپنی موجودگی سے انکار کیا جس پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی لیگل ٹیم کے سربراہ مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے عدالت میں ویڈیوز پیش کر دیں جن میں رانا عبدالجبار عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے قریب قصرِ بہبود کی عمارت کے مرکزی دروازے پر کھڑے اور مسلح اہلکاروں کو ہدایات دیتے نظر آتے ہیں، ایک اور فوٹیج میں رانا عبدالجبار منہاج القرآن مرکزی سیکرٹریٹ کے نزدیک منہاج ٹی وی کے دفتر کے سامنے کھڑے بھی دکھائے گئے جبکہ رانا عبدالجبار نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ وہ موقع واردات پر موجود نہیں تھے، ویڈیو فوٹیج میں اپنی موجودگی کا دعویٰ غلط ثابت ہونے پر رانا عبدالجبار پسینے میں شرابور ہو گئے اور بار بار پانی مانگتے رہے اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی لیگل ٹیم کے سربراہ مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ان کی زبان لڑکھڑاتی رہی۔
کمرہ عدالت میں موقع واردات پر اپنی موجودگی سے انکار کے بیان پر مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سینئر افسر کی طرف سے عدالت میں غلط بیانی پر دکھ ہوا، انصاف کی فراہمی کیلئے عدالت کو حقائق بتانا طرفین کے وکلاء، مدعی اور ملزمان کی قانونی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ میں رانا عبدالجبار کی مسلسل تضاد بیانی کو واضح کرنے کیلئے مزید سوالات نہیں کرنا چاہوں گا۔ تاکہ وہ عدالت کی نظر میں انتہائی جھوٹا شخص نظر نہ آئے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا عبدالجبار نے بتایا کہ ان کی ذات رانا ہے اور وہ فیصل آباد کے رہائشی ہیں جبکہ اس وقت کے صوبائی وزیر قانون ثناء اللہ کی بھی ذات رانا ہے اور وہ بھی فیصل آباد کے ہی رہائشی ہیں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکیل مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے سوال کیا کہ 17 جون 2014 ء کے دن آپ نے رانا مشہود کی ٹیلیفون کال موصول کی جبکہ بات کرنے والے رانا ثناء اللہ تھے؟
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء نے عدالت میں جرح کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب خان بیگ اور اس وقت کے ڈی سی او لاہور کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک دن پہلے تبدیل کیا گیا کیونکہ سابق آئی جی خان بیگ اور ڈی سی او لاہور نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے منصوبے پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا، ان کے انکار کے بعد مشتاق سکھیرا اور کیپٹن (ر) عثمان کو راتوں رات لاہور لایا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا عبدالجبار نے بتایا کہ 17 جون 2014ء سے قبل میں ایس ایس پی کے رینک پر ذمہ داری انجام دے رہا تھا اس وقت لاہور میں 4 ڈی آئی جی تھے جبکہ مجھے قائم مقام ڈی آئی جی کی ذمہ داری سونپی گئی۔
رانا عبدالجبار نے کمرہ عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ بیریئر آپریشن کے حوالے سے منہاج القرآن کے چیف سکیورٹی آفیسر سید الطاف حسین شاہ سے میرے مذاکرات ہوئے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی لیگل ٹیم کے سربراہ نے رانا عبدالجبار سے سوال کیا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمارا آپ پر الزام یہ ہے کہ آپ نے اپنے گن مین عابد کو حکم دیا جس نے تنزیلہ امجد شہید کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا؟ اس سوال پر رانا عبدالجبار نے پانی مانگا اور تادیر خاموش رہے، ہر سوال پر رانا عبدالجبار اپنے وکلاء کی طرف دیکھتے رہے اور اشاروں کے منتظر رہتے۔
عوامی تحریک کے وکیل نے ایک موقع پر رانا عبدالجبار سے سوال کیا کیا آپ کو چٹکی بجانا آتی ہے؟ جس پر رانا عبدالجبار نے ہاں میں جواب دیا پھر رانا عبدالجبار سے سوال کیا گیا کہ آپ چٹکی بجا کر مسلح اہلکاروں کو ہدایات دیتے تھے، مخصوص انداز میں چٹکی بجا کر کون سی ہدایات دی جاتی تھیں؟ چونکہ آپ بارہا چٹکی بجاتے نظر آئے۔
مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے رانا عبدالجبار سے سوال کیا کہ آپ کے ایما پر عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنان پر 56 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ رانا عبدالجبار نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ تھانہ فیصل ٹاؤن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہونے والی سانحہ کی ایف آئی آر نمبر 510 میں میں گواہ نہیں ہوں، جس پر وکیل عوامی تحریک نے کہا کہ آپ کو علم ہے کہ ہم اسی ایف آئی آر کے گواہ کی حیثیت سے آپ پر جرح کررہے ہیں؟ اس پر رانا عبدالجبار نے پانی مانگا اور خاموش رہے۔
کمرہ عدالت میں عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، محمد بلال ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ مزید سماعت 2 نومبر جمعہ تک ملتوی ہو گئی۔
تبصرہ