سانحہ ماڈل ٹاؤن :نئی جے آئی ٹی انصاف کیلئے ناگزیر ہے: مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ
پی اے ٹی کے جن لوگوں پر ڈی آئی جی نے الزامات لگائے انکی تفتیش ایک انسپکٹر کیسے کر سکتا ہے؟
جے آئی ٹی تشکیل نہ دینے کا مطلب انصاف سے محروم کرنا ہو گا : سربراہ لیگل ٹیم عوامی تحریک
لاہور (20 اکتوبر 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں شہدا کے ورثاء کی لیگل ٹیم کے سربراہ سینئر وکیل مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جے آئی ٹی انصاف کی فراہمی کیلئے ناگزیر ہے۔ ایف آئی آر نمبر510میں عوامی تحریک کے جن افراد پر ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سطح کے پولیس افسروں نے الزامات لگائے انکی تفتیش ایک انسپکٹر سطح کا تنہا افسر کیسے کر سکتا ہے؟ ایف آئی آر نمبر 510 کی تفتیش جے آئی ٹی نے کی اسکے باقی ماندہ ملزمان سے تفتیش بھی جے آئی ٹی ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے ایف آئی آر نمبر 510 کے دو ملزمان جو تین ہفتوں سے عبوری ضمانت پر ہیں ان سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی نہیں بنائی جارہی، اس سے پولیس کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے اور وہ ابھی بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے عمل کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب جو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے متعدد بار بیانات دے چکے ہیں وہ اس کا براہ راست نوٹس لیں اور آئی جی پنجاب کو ہدایت دیں کہ وہ ایف آئی آر نمبر 510 کے عوامی تحریک کے ملزمان کی تفتیش کے لیے فی الفور جے آئی ٹی تشکیل دیں، لیگل ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ عوامی تحریک کی طرف سے پولیس نے جنہیں نامزد کیا ان کے خلاف ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کی سطح کے سینئر افسران کے الزامات کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی ہی قانونی فورم ہے، سینئر افسران کے الزمات کی جونئیر افسر توثیق ہی کرے گا اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی تشکیل نہ دینے کا مطلب مضروبان اور دیگر شہداء کے ورثاء کو انصاف فراہم کرنے سے انکار ہو گا، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی دونوں ایف آئی آرز کی از سر نو تفتیش کیلئے جے آئی ٹی ناگزیر ہے۔
تبصرہ