مشتاق سکھیرا، رانا عبد الجبار اور کیپٹن (ر) عثمان کو عہدوں سے ہٹایا جائے : وکلاء عوامی تحریک
شریف برادران اور حواریوں کی طلبی کیلئے آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہو جائیگی
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا ناحق چار سال میں سوا تین سو پیشیاں بھگت چکے
لاہور (19 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) عثمان اور ڈی آئی جی رانا عبد الجبار اول روز سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کی کارروائی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، ابھی تک ان کے دماغوں سے طاقت کا خمار نہیں اترا، یہ خمار جیل جانے سے ہی اترے گا، اے ٹی سی کی طرف سے غیر حاضری پر وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد ہونا چاہیے، وکلاء نے کہاکہ رانا عبد الجبار اور کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار ہیں جسطرح دیگر افسران فیلڈ ڈیوٹی سے ہٹائے گئے اسی طرح انہیں ان کے عہدوں سے الگ کیا جائے یہ 14 بے گناہ شہریوں کے انسانی خون کا معاملہ ہے۔ آئین کے مطابق ٹرائل کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ مشتاق سکھیرا طلبی کے باوجود وفاقی ٹیکس محتسب کی سیٹ سے چمٹے ہوئے ہیں انکی تقرری کے حوالے سے وفاقی حکومت کو اپنا نوٹیفیکیشن واپس لینا چاہیے اور انہیں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کا پابند بنایا جانا چاہیے۔
سردار غضنفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پولیس کی درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آر نمبر 510 کے تحت سوا تین سو پیشیاں بھگت چکے، اس نظام میں ظالم اور مظلوم قاتل اورمقتول میں کوئی تفریق نہیں اگر چار سال کے بعد پولیس کی ایف آئی آر خارج ہوتی ہے تو چار سال پیشیاں بھگتنے کی مشقت اور اذیت کا ازالہ کون کرے گا؟ انہوں نے کہاکہ جسٹس سسٹم میں موجود خامیوں کا فائدہ قاتل اور ظالم اٹھاتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی اسکی اہم مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران اور حواریوں کی طلبی کیلئے اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی جائیگی، شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بننی چاہیے ایک ایسی جے آئی ٹی جو ایماندار سربراہ پر مشتمل ہو اور جس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل ہوں۔
تبصرہ