زینب کے قاتل کی گرفتاری، پھانسی کیلئے سول سوسائٹی کا کردار اہم تھا: خرم نواز گنڈاپور
ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے زینب کی نماز جنازہ پڑھانے سے یہ مسئلہ ملکی سطح پر اجاگر ہوا
منہاج القرآن سوشل میڈیا ٹیم نے ’’جسٹس فار زینب‘‘ کا ہیش ٹیگ دیا جو عالمی ٹرینڈ کا حصہ بنا
معصوم بچیوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے سرعام پھانسیوں کے مستحق ہیں، سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
پولیس کا قبلہ درست نہ ہوا تو قوم کی بچیاں درندگی کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی اور ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات ہوتے رہیں گے
لاہور (16 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے معصوم زینب کے قاتل عمران کو پھانسی دئیے جانے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھانسی سے مظلوم خاندان کو کسی حد تک انصاف ملا، معصوم بچیوں کی زندگیوں سے کھیلنے اور ان کے خاندانوں کو برباد کرنے والے درندے سرعام پھانسی کے مستحق ہیں، زینب کے قاتل کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول سوسائٹی نے قابل تحسین کردار ادا کیا، قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے زینب کی نماز جنازہ پڑھانے سے اس مسئلے کو ملک گیر توجہ حاصل ہوئی اور تفتیش کا رخ متعین اور ملزم کے گرد گھیرا تنگ ہوا، منہاج القرآن کی سوشل میڈیا ٹیم نے ’’جسٹس فار زینب‘‘ کا ہیش ٹیگ دیا جو عالمی ٹرینڈ بنا اور اس تکلیف دہ واقعہ کی بازگشت اس ہیش ٹیگ کی وجہ سے عالمی میڈیا پر بھی سنی گئی، زینب کو انصاف دلوانے کے لیے پاکستان کے عوام کے ساتھ ساتھ منہاج القرآن سوشل میڈیا ٹیم کے ایکٹیوسٹ بھی بطور خاص شاباش کے مستحق ہیں، وہ یہاں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اگر پولیس کا قبلہ درست نہ ہوا تو مزید زینب درندگی کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی اور ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات ہوتے رہیں گے۔ حاجی امین انصاری تحریک منہاج القرآن قصور کے ناظم دعوت ہیں، جن دنوں یہ بدترین واقعہ پیش آیا وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے، والد کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زینب کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے قصور گئے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ زینب کے واقعہ نے جہاں پوری قوم کو سوگوار کیا وہاں ظالم نظام اورپولیس کے طریقہ کار کی فرسودگی اور سفاکیت بھی نمایاں ہوئی، اس سے پہلے بھی قصور میں معصوم بچیوں کی زندگیوں سے کھیلا جا چکا تھا مگر پولیس نے روایتی نااہلی اور غفلت سے ان واقعات کو دبائے رکھا اور غلط طور پر مختلف لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرا کر اصل قاتل کو بچے رہنے میں مدد فراہم کی، انہوں نے کہا کہ قصور میں جب پہلی بچی درندگی کا نشانہ بنی تھی اس وقت اس کی صحیح رخ پر تفتیش ہو جاتی اور پولیس اپنے حصے کا کام ایمانداری سے کرتی تو مزید کئی زینب موت کے منہ میں جانے سے بچ سکتی تھیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پولیس کو حقیقی معنوں میں عوام کے جان و مال کا محافظ بنانے کیلئے پورے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی تنظیم نو اور تشکیل نو کی ضرورت ہے۔
تبصرہ