مشتاق سکھیرا عمرکے آخری حصے میں سچ بول کر مظلوموں اور عدلیہ کی مدد کریں: خرم نواز گنڈاپور
لاہور (9 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا پر انسداد دہشتگردی عدالت میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اپنے تبصرے میں کہا کہ مشتاق سکھیرا عمر کے آخری حصے میں پورا سچ بول کر مظلوموں اور عدلیہ کی مدد کریں، مشتاق سکھیرا کو خصوصی خدمات پر ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے وزیراعلیٰ پنجاب کا مشیر بنائے جانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور پھر انہیں اہلیت اور تجربہ نہ ہونے کے باوجود وفاقی ٹیکس محتسب لگایا گیا، وہ مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ میٹنگ میں گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نئی لیگل ٹیم اتار دی ہے، نئی لیگل ٹیم کے سربراہ مخدوم مجید حسین قریشی ایڈووکیٹ اور ان کی معاونت سینئر وکیل محرم علی بالی ایڈووکیٹ اور ان کا پورا چیمبر کرے گا، اس موقع پر مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ و دیگر سینئر رہنما موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو ہنگامی طور پر سانحہ سے دو روز قبل ٹرانسفر کیا گیا اور خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں 17 جون 2014ء کے دن لاہور پہنچایا گیا اور ان کے چارج سنبھالتے ہی ماڈل ٹاؤن میں پولیس نے وحشیانہ فائرنگ شروع کر دی جس سے 14 بے گناہ شہری جان سے گئے اور درجنوں شدید زخمی ہوئے۔ مشتاق سکھیرا اپنے دفتر میں بیٹھ کر لمحہ بہ لمحہ صورت حال کو مانیٹر کرتے رہے اور ہدایات دیتے رہے، انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب کی ٹرانسفر وفاقی حکومت کی رضا مندی کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی، اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر آئی جی کا تبادلہ ہوا، انہوں نے کہا کہ آج کے دن تک ہمیں اس سوال کا جواب نہیں ملا کہ وہ کون سے ہنگامی حالات تھے جن کی وجہ سے راتوں رات پنجاب کے آئی جی کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی، انہوں نے کہا کہ مشتاق سکھیرا کو خصوصی ٹاسک پورا کرنے کے لیے بلوچستان سے پنجاب لایا گیا اور وہ جون 2014ء سے لے کر اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن تک پنجاب میں تعینات رہے اورشہباز حکومت ان کی ملازمت اور ان کے مفادات کا تحفظ کرتی رہی، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ مکمل انصاف کے لیے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کررہے ہیں، نئی جے آئی ٹی سے بہت سارے حقائق منظر عام پر آئیں گے جنہیں شہباز حکومت نے بوجوہ چھپایا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کلین چٹ حاصل کرنے اور انصاف کا خون کرنے کے لیے مرضی کی جے آئی ٹیزبنوائیں جنہیں ہم نے پہلے بھی مسترد کیا اور اب بھی مسترد کرتے ہیں، شریف برادران، رانا ثناء اللہ اور حواریوں کی طلبی سے ہی انصاف کا عمل ٹریک پر آئے گا۔
تبصرہ