سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران پہلے سے بہتر سرکاری پوزیشنز انجوائے کر رہے ہیں: بشارت جسپال
شہید کارکنوں کا کیس لڑنے والی نئی وکلاء ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں: فیاض وڑائچ
تحقیق کے بغیر میاں محمود الرشید کے بیٹے کے معاملے پر پولیس کی طرف سے کردار کشی قابل مذمت ہے: نور اللہ صدیقی
لاہور (5 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت جسپال اور جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف کیلئے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے گواہان 300 تاریخیں بھگت چکے اور تا حال سانحہ کے ماسٹر مائنڈ طلب ہوئے نہ کسی ملزم کو سزا ہوئی، سانحہ میں ملوث پولیس افسران پہلے سے بہتر سرکاری پوزیشنز انجوائے کر رہے ہیں، ہمیں اب کسی کی ہمدردی کے دو بول نہیں انصاف چاہیے۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ رہنماؤں نے کہا کہ عوامی تحریک کے شہید کارکنوں کا کیس لڑنے والی نئی ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں، نئی لیگل ٹیم کے سربراہ وکیل مخدوم مجید حسین قریشی ایڈووکیٹ ہیں اور انکی معاونت کیلئے سینئر وکیل محرم علی بالی ایڈووکیٹ اور ان کا پورا چمبر کرے گا۔ رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف لے کر رہیں گے۔
دریں اثناء عوامی تحریک کے سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ مکمل تحقیق کے بغیر میاں محمود الرشید کے بیٹے کے معاملے پر پولیس کی طرف سے کردار کشی مہم قابل مذمت ہے۔ پولیس کی طرف سے واقعہ کی چھان بین کئے بغیر منفی کمپین چلوانا تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ لگ رہا ہے کہ لاہور پولیس نے میاں محمود الرشید کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی اور پرانا بدلہ لیا کیونکہ میاں محمود الرشید نے 17جون 2014 کے دن ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے قتل عام پر پنجاب اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس نے شرفاء کی’’پگڑی اچھالنا‘‘ معمول بنا لیا ہے اس منفی روش کو بدلنا ہو گا۔
تبصرہ