ن لیگ کو چیئرمین شپ ملی تو وہ تذلیل کیلئے سب سے پہلے چیئرمین نیب کو طلب کریں گے
اپوزیشن لیڈر چیئرمین پی اے سی بنے تو ہر روز کسی محکمے کا ریکارڈ جلے گا: عوامی تحریک
شہباز شریف 14 بے گناہوں کے نامزد قاتل اور 56 کمپنیوں کی کرپشن میں ملوث اور نیب کو مطلوب ہیں
اپوزیشن لیڈر کے بلحاظ عہدہ چیئرمین بننے کی روایت ختم ہونی چاہیے: خرم نواز گنڈاپور
لاہور (4 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر چیئرمین پی اے سی بنے تو ہر روز کسی محکمے کا ریکارڈ جلے گا اور کسی دفتر کو آگ لگے گی، شہباز شریف 14 بے گناہوں کے نامزد قاتل، 56 کمپنیوں کی کرپشن میں ملوث اور نیب کو مطلوب ہیں، ن لیگ کو چیئرمین شپ ملی تو وہ تذلیل کیلئے سب سے پہلے چیئرمین نیب کو طلب کریں گے، محکموں کے سربراہان کو ہراساں کرنے کے لیے شہباز شریف چیئرمین پبلک اکاؤنٹس بننے کے لیے ہاتھ پاؤں مارہے ہیں، امید ہے نئے پاکستان میں کرپشن زدہ مک مکا کی پرانی سیاسی روایات کو کوئی جگہ نہیں ملے گی، اپوزیشن لیڈر کے بلحاظ عہدہ چیئرمین بننے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں اور پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین لگانا چور کو چوکیدار بنانے کے مترادف ہو گا، جس کے خلاف سپریم کورٹ سے لے کر نیب تک انکوائریاں چل رہی ہیں، جس کا اپنا دامن کرپشن کے سوراخوں سے چھید چھید ہو وہ خاک احتساب کرے گا؟ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ایک ایسے پارلیمنٹرین کو ہونا چاہیے جو کم از کم بظاہر تو دیانت دار لگے اور وہ خود کرپشن کے کسی کیس میں کسی ادارے کو مطلوب نہ ہو، انہوں نے کہا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ پانچ سال یا دس سال کے آڈٹ پیرے دیکھنے اور بے ضابطگیوں پر فیصلے سنانے ہیں، پنجاب میں 10 سال وہ خود وزیراعلیٰ رہے اور انہوں نے 10 ہزار ارب کے لگ بھگ رقوم استعمال کیں اور وفاق میں ان کے بھائی وزیراعظم اور ان کی جماعت برسراقتدار تھی، وہ اپنے ہی گھر کی بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کی غیر جانبدار تحقیقات کیسے کر سکتے ہیں؟ ہماری اطلاع کے مطابق سب سے بڑی کرپشن محکمہ خزانہ نے کی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار تھے جو آج کل بھاگے ہوئے ہیں، کیا شہباز شریف اسحاق ڈار کا محاسبہ کر سکیں گے یا محکموں کو کرنے دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اگر 28 ہزار ارب کا مقروض ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہی لوگ ہیں جو اس وقت چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بننے کے لیے ہاتھ پاؤں مارہے ہیںَ۔
تبصرہ