سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: عوامی تحریک کے رہنما ساجد بھٹی اور تنویر اعظم تھانہ فیصل ٹاؤن پیش
دونوں رہنماؤں پر پولیس پر فائرنگ کرنے کا الزام تھا، رہنما ضمانت کروانے کے بعد شامل تفتیش ہونے کیلئے پیش ہوئے
محرر تھانہ فیصل ٹاؤن نے تفتیشی افسر کے موجود نہ ہونے کا عذر پیش کر کے کسی اور موقع پر آنے کا کہا
پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جھوٹی ایف آئی آر درج کی تھی:جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (3 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ساجد محمود بھٹی اور تنویر اعظم سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے سلسلے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانہ فیصل ٹاؤن گئے، محرر نے تفتیشی افسر کا تھانہ میں موجود نہ ہونے کا عذر پیش کر کے کسی اوردن آنے کا کہا، عوامی تحریک کے دونوں رہنماؤں پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے درج کی گئی پولیس ایف آئی آر نمبر 510 میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن منہاج القرآن کے سامنے پولیس پر فائرنگ کی اور خود ساختہ تفتیشی کارروائی کے ذریعے دونوں رہنماؤں کو اشتہاری قرار دے کر چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کر دیا۔
گزشتہ روز دونوں رہنماؤں نے عدالت سے ضمانت کروائی اور بیان ریکارڈ کروانے اور شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانہ فیصل ٹاؤن پیش ہوئے، اس موقع پر مستغیث جواد حامد، عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
تھانہ محرر کی طرف سے شامل تفتیش نہ کرنے کے حوالے سے وکلاء عوامی تحریک نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ساجد محمود بھٹی اور تنویر اعظم تھانہ فیصل ٹاؤن پیش ہوئے تھے، ان کا بیان ریکارڈ نہ کرنا اور شامل تفتیش نہ کرنا عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ پولیس سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کو ہتھکنڈوں کے ذریعے التواء کا شکار بنانا چاہتی ہے اور تفتیشی مراحل کو مکمل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مستغیث جواد حامد نے کہا کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جھوٹی ایف آئی آر درج کی، اب اس کا سامنا کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔
تبصرہ