رانا ثناء اللہ طلب ہوتے تو کہتے ان کا گھیرا تنگ ہورہا ہے: خرم نواز گنڈاپور
میجر (ر) اعظم سلیمان نے 16 جون کے دن ماڈل ٹاؤن آپریشن کیلئے منعقدہ میٹنگ میں شہباز شریف کی نمائندگی کی
موجودہ ڈی آئی جی آپریشن شہزاد اکبر نے ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی میں پولیس افسروں کو کلین چٹ دی تھی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار پولیس افسر تاحال اپنے عہدوں پر برقرار ہیں، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
ملوث افسروں کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ کر ورثاء کے جذبات سے آگاہ کر چکا ہوں
لاہور (3 اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار اور ماسٹر مائنڈ قاتل اعلیٰ شہباز شریف کے دست راست رانا ثناء اللہ کو تاحال کسی قانونی فورم پر طلب نہیں کیا گیا، وہ طلب ہوتے تو کہتے ان کا گھیرا تنگ ہورہا ہے، فی الحال وہ کسی گھیرے میں نہیں بلکہ ’’مزے‘‘ سے اپنے گھر میں ہیں، فی الحال ملزمان کی طلبی کیلئے سپریم کورٹ جارہے ہیں، ہمارے پاس حصول انصاف کے لیے واحد فورم عدلیہ ہے؟ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں عوامی تحریک کے وکلاء کے مشاورتی اجلاس میں گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے سانحہ میں ملوث بعض افسران کو اہم پوسٹس ملنے پر کہا کہ میجر (ر) اعظم سلیمان بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک اہم کردار ہیں، 16 جون 2014 ء کے دن رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن آپریشن کی منصوبہ بندی کے حوالے سے جو میٹنگ ہوئی تھی اس میں میجر (ر) اعظم سلیمان شریک تھے اور انہوں نے اس میٹنگ میں اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نمائندگی کی تھی کیونکہ صوبائی وزیر داخلہ کا اضافی چارج بھی شہباز شریف کے پاس تھا، انہوں نے کہا کہ میجر (ر) اعظم سلیمان کے سینے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تمام راز ہیں، وہ جانتے ہیں کہاں سے حکم چلا اور کہاں جا کر ختم ہوا؟ میجر (ر) اعظم سلیمان نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو آئین کے آرٹیکل 19A کے تحت جے آئی ٹی کی رپورٹس کی کاپی اور باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ریکارڈ دینے سے مسلسل انکار کیا، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے جن پولیس افسروں کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے طلب کررکھا ہے ان تمام افسروں کو لاہور سے باہر ان کے انہی عہدوں پر ٹرانسفر کرنے کی اطلاعات ملی ہیں، ہم سمجھتے ہیں محکمانہ ٹرانسفر معمول کی بات ہوتی ہے، اس کا سزا، جزا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، ہم پرامید ہیں کے فیئر ٹرائل کے آئینی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا اورذمہ داروں کو کیس کے حتمی فیصلے تک سرکاری عہدوں سے ہٹادیا جائے گا، اس حوالے سے میں وزیراعظم عمران خان اور چیف منسٹر پنجاب کو خط لکھ کر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے جذبات سے آگاہ کر چکا ہوں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ موجودہ ڈی آئی جی آپریشن لاہور شہزاد اکبر پنجاب حکومت کی طرف سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے ممبر تھے اور انہوں نے بطور ممبر جے آئی ٹی تمام پولیس افسران کو کلین چٹ جاری کی تھی۔ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ایسے افسران کے اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہوتے ہوئے فیئر تفتیش یا فیئر ٹرائل کے تقاضے کیسے پورے ہو سکتے ہیں۔ ؟
تبصرہ