شریف برادران نے ممکنہ تحریک کے خوف سے ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی: ترجمان عوامی تحریک
شریف حکومت ہر حال میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی روکنا چاہتی تھی: نور اللہ صدیقی
ڈاکٹر طاہرالقادری نے لندن میں دس نکاتی ایجنڈہ دیا تھا جسکی وجہ سے شریف حکومت پریشان تھی
لاہور (یکم اکتوبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارا یہ قانونی موقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر بیرئر ہٹانا نہیں بلکہ سیاسی ہے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کا آغاز اسی دن ہو گیا تھا جس دن ڈاکٹر طاہرالقادری نے لندن میں پریس کانفرنس کر کے دس نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا تھا، اس پریس کانفرنس کے بعدسابق حکمرانوں کی طرف سے جتنے اقدامات ہوئے وہ اشرافیہ کی سازش اور منصوبہ بندی کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔ کیا دنیا کے کسی اور جمہوری ملک میں اس بات کی مثال ملتی ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی بات کی جائے اور لاشیں گرا دی جائیں کیا کوئی بھی منطق بے گناہوں کے قتل عام کا جواز فراہم کرتی ہے ؟انہوں نے کہاکہ شریف برادران نے اپنی حکومت کے خلاف ممکنہ تحریک چلنے کے خوف سے ہی ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کا محاصرہ کیا گیا اس کا مقصد ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی کو روکنا اور اپوزیشن کی تحریک کو سبوتاژ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ملک دشمن، معیشت دشمن اور انسانیت دشمن کردار کے حوالے سے کیا کسی کو کوئی ابہام ہے؟
مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ اس وقت نواز شریف ٹولہ سمجھتا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس اپنے فائنل راؤنڈ میں داخل ہو رہا ہے اور قاتل ٹولہ ڈیل کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور اس کیلئے فضا ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لندن پریس کانفرنس اور بعد ازاں اشرافیہ کے بارے میں جتنے حقائق بیان کئے ان تمام پر اس ملک کی عدالتوں نے تصدیق کی مہر ثبت کی۔
تبصرہ