وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی میں پاکستان کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا: عوامی تحریک
بھارت کا جنگی جنون خطے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے:خرم
نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ
نریندر مودی کے دور میں خطہ میں انتہا پسندی اور تشدد بڑھا: نور اللہ صدیقی، بشارت
جسپال
لاہور (30ستمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں نے وزیر خارجہ کے جنرل اسمبلی کے خطاب کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ وزیر خارجہ نے اچھے انداز میں پاکستان کا مقدمہ پیش کیا اور پہلی بار آرمی پبلک سکول سے لے کر مستونگ حملہ اور کلبھوشن نیٹ ورک کو بے نقاب کیا، عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران فیاض وڑائچ اور بشارت جسپال نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون اور توسیع پسندانہ عزائم خطے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
خرم نواز گنڈا پور کہا کہ بھارت خطہ میں کسی اور کی ترجمانی کر رہا ہے اور بد امنی پھیلانے کی گریٹ گیم کا مرکزی کردار ہے۔ جب بھی بھارت کے کسی انتہا پسند کو انتخابی معرکہ درپیش ہوتا ہے تو وہ پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نریندر مودی کے دور میں خطہ میں انتہا پسندی اور دہشتگردی بڑھی، نریندر مودی کو امن اور ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں۔ وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جن نکات پر روشنی ڈالی دنیا اسے سنجیدگی سے لے۔
عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست کہا کہ پاکستان کو ہر پل بھارت کے انتشار کا سامنا ہے اور دہلی سرکار کے امن دشمن کردار کی وجہ سے سارک سمیت ترقی اور استحکام کیلئے کام کرنیوالے سارے فورم غیر فعال ہو گئے۔
سنٹرل کور کمیٹی کے ممبر فیاض وڑائچ نے کہاکہ بھارت کشمیر میں کئے جانیوالے ظلم سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی کر تا ہے۔ نریندر مودی کے دور میں بھارت بد سے بد ترین ہمسایہ ثابت ہوا، بھارت کو امن، معاشی استحکام اور غربت کے خاتمہ کی کوششوں سے کوئی سروکار نہیں۔
بشارت جسپال نے کہاکہ آرمی پبلک سکول دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ ہے، ہمارے بچوں کا قتل عام کرنے والے دہشتگردوں کو ہر جگہ بے نقاب کیا جائے۔ حکومتی سطح پر پہلی بار یہ معاملہ ایک انٹرنیشنل فورم پر اٹھایا گیا اس کا نتیجہ نکلنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے سفارتی کردار کی آڑ میں افغانستان اور بلوچستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے۔
تبصرہ