کمرہ عدالت میں ملزمان کی دھمکیاں ناقابل برداشت، چیف جسٹس نوٹس لیں: خرم نواز گنڈاپور
پراسیکیوٹرز ملزمان کے ترجمان اور باڈی گارڈ بنے ہوئے ہیں، کیا اسے فیئر ٹرائل کہتے ہیں؟ سیکرٹری جنرل
کمرہ عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مزید دو چار بندے قتل کرنے کی دھمکی دی، کب تک خاموش رہیں
لاہور (15 ستمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ کمرہ عدالت میں گواہان اور وکلاء کے ساتھ پیش آنے والے واقعات اور ملزمان کی دھمکیاں ناقابل برداشت ہیں، کمرہ عدالت میں ملزمان کے ایک سینئر وکیل نے عوامی تحریک کے مزید دو چار بندے قتل کرنے کی دھمکی دی، کب تک خاموش رہیں؟ عدالت کے احترام میں سب کچھ برداشت کررہے ہیں، جنہوں نے قتل عام کیا وہ ابھی بھی آنکھیں دکھارہے ہیں، اس کی وجہ ملزمان کااہم سرکاری عہدوں پر براجمان ہونا اور پروٹوکول کے ساتھ آنا جانا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزموں کو ان کے سرکاری عہدوں سے ہٹایا جائے، انہیں گرفتار کیا جائے، ان کی ضمانتیں لینا یا نہ لینا عدالت کا کام ہے۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی میٹنگ کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ میٹنگ میں عوامی تحریک کے وکلاء، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور گواہان موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزموں کے ساتھ خصوصی سلوک بند کیا جائے اور ہمارے صبر کا مزید امتحان مت لیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلقہ افراد کو تھپڑ مارنا بدمعاشی ہے، کون سا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد سے خصوصی شفقت کرتے ہوئے ان سے ملے اور داد رسی کی۔ سانحہ کا نوٹس لیا اور انصاف کی بلاتاخیر فراہمی کی ہدایت کی، اب صورت حال مختلف ہوتی جارہی ہے، جنہوں نے قتل عام کیا وہ الٹا عدالتی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں، گواہان کو ہراساں کررہے ہیں، کمرہ عدالت میں پراسیکیوٹرز ملزمان کے ترجمان اور ان کے وکلاء کا کردار ادا کررہے ہیں۔ پنجاب حکومت، صوبائی وزیر قانون اور صوبائی وزیر پبلک پراسیکیوشن بھی اس کا نوٹس لیں۔ ہم سمجھتے ہیں یہ رویہ فیئر ٹرائل کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھپڑ مارے جانے کے واقعہ کے خلاف اے ٹی سی میں درخواست دی تو ملزمان نے روایتی درخواست بازی کے کلچر کے تحت الٹا مستغیث جواد حامد اور محسن رسول کیخلاف جھوٹی درخواست دائرکردی۔ اگر تھپڑ مارنے جانے کے واقعہ کا فوری نوٹس لیا جاتا تو ملزمان کے وکلاء کو جھوٹی درخواست دینے کی جرأت نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیئر ٹرائل کے تقاضوں کے برخلاف ہے، ہم چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بھی استدعا کرتے ہیں کہ وہ ناانصافی کا نوٹس لیں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء، گواہان اور وکلاء کو تحفظ دینے کی ہدایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء معزز اے ٹی سی جج سے بھرپور تعاون کررہے ہیں، عدالتی وقار کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا ہے اور حصول انصاف کیلئے قانونی راستہ اختیار کیا ہے، ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا اور الٹا ہمیں ہی ہراساں کیا جارہا ہے، ہم معزز اے ٹی سی جج سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔
تبصرہ