احتساب کا آغاز 150 ارب ڈالر کے اثاثوں کی چھان بین سے کیا جائے: خرم نواز گنڈاپور
یقیناً ٹھوس شواہد کے بعد ایف بی آر نے 100 پاکستانیوں کے
اثاثوں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی ہو گی
حکومت لوٹ مار کا 25 فیصد پیسہ ریکور کرنے میں کامیاب ہو گئی تو اسے بجٹ بنانے
کیلئے قرضہ نہیں لینا پڑے گا
کرپشن کے خاتمے کیلئے عدلیہ قانون کے مطابق اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے:
سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
لاہور (4 ستمبر2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 100 پاکستانیوں کے متحدہ عرب امارات میں 150 ارب ڈالر کی مالیت کے اثاثوں کے متعلق سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی ایف بی آر کی رپورٹ کی روشنی میں احتساب کا آغاز کیا جائے۔ ایف بی آر یہ رقم حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو نہ صرف تمام قرضے اتارے جا سکتے ہیں بلکہ حکومت کو بجٹ بنانے کیلئے اگلے پانچ سال تک قرضہ لینے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تنظیمی اجلاس کے دوران خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، مظہر محمود علوی، عرفان یوسف و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
خرم نوز گنڈاپور نے کہا کہ اس وقت پاکستان 90ارب ڈالر کا مقروض ہے اور اسے 9ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے، دوسری طرف ایف بی آر نے سپریم کورٹ کے فل بنچ کے روبرو جس کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان خود ہیں رپورٹ پیش کی ہے کہ پاکستانیوں کے متحدہ عرب امارات میں 150ارب ڈالر کے اثاثے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کرپشن کے خاتمے اور بلاتفریق احتساب کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا ہے لہٰذا وہ بلاتفریق احتساب کا آغاز یہیں سے کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ بلاتفریق احتساب اور کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے عدلیہ آئین و قانون کے مطابق اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ 100 پاکستانیوں کے 150 ارب ڈالر کے اثاثوں کا انکشاف قومی ادارے ایف بی آر کی طرف سے کیا گیا ہے، یقیناًیہ محض گمان نہیں ہے بلکہ ایف بی آر نے یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرواتے وقت ٹھوس شواہد بھی حاصل کیے ہونگے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 150 ارب ڈالر کی مذکورہ جائیدادیں کس پیسے سے بنیں؟ آیا یہ ٹیکس چوری کا کیس ہے یا کرپشن اور کک بیکس یا منشیات فروشی کا معاملہ ہے ہر پہلو کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان دہشتگردوں کی فنڈنگ کرنے کے الزام کے تحت گرے لسٹ میں شامل ہے اس حوالے سے بھی یہ چھان بین نا گزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایون فیلڈ کے ثابت شدہ ناجائز اثاثوں کی ضبطگی اور پیسہ واپس پاکستان لانے کیلئے بلاتاخیر قانونی جدوجہد کا آغاز کیا جائے، انہوں نے کہا کہ قرض معاف کروانے والوں کی لسٹیں بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں اس حوالے سے بھی فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت لوٹ مار کا 25 فیصد پیسہ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تو اسے کسی مالیاتی ادارے سے قرض لینے کی حاجت نہیں رہے گی۔
تبصرہ