خرم نواز گنڈاپور کا کیپٹن (ر) عثمان کی تقرری پر وزیراعلیٰ پنجاب کو خط
کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار اور موقع پر موجود تھا، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
ملوث افسروں کو تعیناتیاں ملیں گی تو فیئر ٹرائل ممکن نہیں رہے گا، فیصلے تک تمام افسران عہدوں سے ہٹائے جائیں
خط کی ایک کاپی صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ کو بھی بھجوائی گئی ہے
لاہور (29 اگست 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کیپٹن (ر) عثمان کی بطور ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار اور 17 جون 2014 ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے موقع پر موجود رہا، اس کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی عدالتی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ اسے خون کی ہولی کھیلنے کیلئے بطور خاص ڈی سی او لاہور لگایا گیا، خرم نوازگنڈا پور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محترم سردار عثمان بزدار نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا اعلان کیا جس سے ہمیں اطمینان ہوا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کاانصاف اور شفاف ٹرائل اسی صورت ممکن ہے کہ سانحہ میں ملوث پولیس و دیگر افسران کو کیس کے حتمی فیصلے تک سرکاری عہدوں سے الگ رکھا جائے تاکہ وہ اپنی سرکاری پوزیشنز کے ذریعے اثر انداز نہ ہو سکیں، لیکن ہمیں یہ پڑھ کر افسوس ہوا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک اہم کردار کیپٹن (ر) محمد عثمان کو ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب لگایا گیا، کیپٹن (ر) عثمان 17 جون 2014 ء کے سانحہ کے موقع پر ڈی سی او لاہور تھے اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ ساز شہباز شریف کے دست راست تھے اور انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں جن ملزمان کو طلب کررکھا ہے کیپٹن (ر) عثمان ان میں شامل ہیں اور بطور ملزم انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش بھی ہورہے ہیں، سانحہ کے مرکزی ملزمان کو اہم سرکاری پوزیشن دینے سے غیر جانبدار ٹرائل اثر انداز ہو گا، ہم سمجھتے ہیں کیپٹن (ر) عثمان سمیت سانحہ کے کسی ملزم کو کیس کے حتمی فیصلے تک کسی قسم کی کوئی ذمہ داری نہیں ملنی چاہیے، جو ملزمان طلب کیے گئے ہیں انہیں بھی کیس کے حتمی فیصلے تک عہدوں سے الگ کیا جائے۔
تبصرہ