کیپٹن (ر) عثمان انسداد دہشتگردی عدالت میں بطور ملزم پیش ہو رہے ہیں، ڈی جی فوڈ اتھارٹی تعیناتی پر تشویش ہے: ترجمان عوامی تحریک
لاہور (27 اگست 2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار اور 17 جون 2014 کے دن وہ جائے وقوعہ پر موجود رہے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے ملزمان میں کیپٹن (ر) عثمان بھی شامل ہیں اور استغاثہ کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت لاہور نے انہیں طلب کر رکھا ہے اور وہ بطور ملزم ATC میں پیش ہو رہے ہیں، کیپٹن (ر) عثمان کو ڈی جی فوڈ اتھارٹی بنائے جانے پر حیرت اور تشویش ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے حلف اٹھانے کے بعد اعلان کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش یقینی بنائیں گے اور ورثا کو انصاف دلوائیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ جون 2014 میں احمد جاوید قاضی، ڈی سی او لاہور تھے اور انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کا حصہ بننے سے انکار کر دیا، اس کے انکار پر ہنگامی طور پر کیپٹن (ر) عثمان کو 15 جون 2014ء کو ڈی سی او لاہور لگا دیا گیا اور 17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن ہو گیا، ترجمان نے کہا کہ 19 اگست 2018ء کو انسداد دہشتگردی عدالت میں ویڈیو ثبوتوں کے ذریعے ATC جج کو کیپٹن (ر) عثمان کی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں موجودگی دکھائی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ ڈی آئی جی رانا عبد الجبار، ایس پی طارق عزیز اور کیپٹن (ر) عثمان سانحہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کو ہینڈل کر تے رہے، ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو خط لکھا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ملزمان کو کیس کے حتمی فیصلے تک کوئی سرکاری پوزیشن نہ دی جائے اس سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل متاثر ہوگا، کیپٹن (ر) عثمان کی بطور ڈی جی فوڈ اتھارٹی تعینانی پر سخت تشویش ہے، ہماری وزیر اعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کوکیس کے حتمی فیصلہ تک کہیں تعینات نہ کریں بلکہ جن ملزمان کو ATCنے طلب کر رکھا ہے انہیں بھی فارغ کیا جائے، کیپٹن (ر) عثمان کی تعیناتی پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا اور عوامی تحریک کے کارکنان اضطراب میں مبتلا ہیں۔
تبصرہ