توہین آمیز خاکوں کیخلاف سینیٹ کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز رویہ اور کوئی منفی سرگرمی آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی
دنیا کا کوئی مذہب مقدس ہستیوں، رسولوں، پیغمبروں کی اہانت کی اجازت نہیں دیتا، سربراہ عوامی تحریک
بین الاقوامی معاہدہ کے آرٹیکل 20 کے تحت ’’نسلی، مذہبی نفرت کی حامل منفی سرگرمی قانوناً ممنوع ہے‘‘
برطانیہ میں ایک اشتہار میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ استعمال کی گئی، شکایت ملنے پر بین کر دیا گیا، بیان
لاہور (27 اگست 2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ توہین آمیز خاکوں پر سینیٹ آف پاکستان کی مذمتی قرارداد اور معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائے جانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، او آئی سی بھی اس معاملے پر اپنا سیاسی، سفارتی، مذہبی، ملی اورعالمی کردار ادا کرے اور توہین آمیز خاکوں کے مقابلوں جیسے نفرت اور اشتعال انگیز عمل کو ختم کروائے، بین الاقوامی قوانین ایسی اشتعال اور نفرت انگیز سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتے، اس وقت دنیا جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، بین المذاہب تصادم جلتی پر تیل کا کام کریگا اوراس کوانسانیت کے دشمن، دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرینگے اور دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کی عالمی و علاقائی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیغمبر اسلام حضور نبی اکرم ﷺ تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجے گئے، ان کی تعلیمات امن و رواداری، محبت و اعتدال، برداشت اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی ہیں، دنیا کا کوئی مذہب مقدس ہستیوں، رسولوں، پیغمبروں، مقدس کتابوں کی اہانت کی اجازت نہیں دیتا، مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز رویہ، لب و لہجہ اور سرگرمیاں کسی طور آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتیں، انہوں نے کہا کہ شہری اور سیاسی حقوق کا بین الاقوامی معاہدہ کا آرٹیکل (20)International Covenant on Civil and Political Rights (ICCPR) قرار دیتا ہے ’’ہر قسم کی ایسی قومی، نسلی یا مذہبی نفرت کی حامل سرگرمی قانوناً ممنوع ہے جس سے امتیاز، عناد یا تشدد پیدا ہوتا ہو، انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر2011 ء کو برطانیہ کے اشتہاروں کی نگرانی و کنٹرول کرنے والے ادارے ایڈورٹائزنگ اتھارٹی نے ایک موبائل فون کے اشتہار پر پابندی لگا دی تھی جس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ استعمال کی تھی اور اس پر اتھارٹی کو 100 شکایات موصول ہوئیں اور شکایت کرنے والوں کا موقف تھا اس اشتہار سے عیسائی عقیدے کی تضحیک اور توہین ہوئی ہے جبکہ خاکوں کے معاملہ پر دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں میں شدید اضطراب اور اشتعال ہے، عالم اسلام کے مذہبی جذبات کا احترام کیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ نیدر لینڈ کے ’’ڈچ ضابطہ فوجداری‘‘ کے تحت کسی بھی گروہ معاشرہ کی توہین پر آرٹیکل نمبر 137 سی کے تحت اور نفرت و تعصب ابھارنے، گروہی امتیاز یا تشدد پر آرٹیکل نمبر 137 ڈی کے تحت پابندی ہے، ضابطہ فوجداری میں درج جرائم کی تفصیل یوں بیان کی گئی ہے ’’ہر وہ شخص جو عوامی سطح پر زبانی، تحریری یا تصویری عمل کے ذریعے اراداتاً ایسی رائے کا اظہار کرے جس سے کسی بھی گروہ، معاشرہ کی، ان کے خاندان، مذہب، فلسفہ زندگی کی توہین ہوتی ہو تو اسے ایک سال سے زائد قید یا تیسرے درجے کی جرمانہ کی سزا دی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ برازیل، کینیڈا، چلی، یورپی کونسل، کروشیا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے، پولینڈ، سنگاپور، جنوبی افریقہ، سویڈن، سوئٹزرلینڈ کے ملکی قوانین کے تحت نسلی، طبقاتی اہانت ایک جرم قرار دیا گیا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ توہین آمیز خاکوں سے بین الاقوامی نفرت اور تصادم جنم لے گا، اس توہین آمیز رویے اور سوچ میں تبدیلی لائی جائے۔
تبصرہ