عید کی تعطیلات ختم ہونے پر سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت شروع
عوامی تحریک کے تین چشم دید گواہان پر جرح کی گئی، آج طارق چانڈیو پر جرح ہوگی
شریف برادران اور حواریوں کی طلبی کے حوالے سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے منتظر ہیں: جواد حامد
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اے ٹی سی میں پیش ہوئے
لاہور (24 اگست 2018ء) عید کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس پر انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں عوامی تحریک کے تین زخمی چشم دید گواہان محمد احسان، ذوالفقار بٹ، وسیم حیدر پر جر ح کی گئی، عوامی تحریک کے گواہان نے عدالت میں بتایا کہ پولیس افسران اور ان کے ماتحت گارڈز نے اندھا دھند فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کیا، گواہان نے کہا کہ ہم موقع پر موجود تھے اور پولیس نے فائرنگ، تشدد، آنسو گیس کی شیلنگ کی انتہا کی، سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے پر بھی کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کیا گیااور خوف و ہراس پھیلایا گیا، گزشتہ روز اس وقت کے اے سی ماڈل ٹاؤن طارق چانڈیو تاخیر سے عدالت آئے جس پر اے ٹی سی جج نے برہمی کا اظہار کیا اور وقت پر عدالت آنے کی تنبیہہ کی، مورخہ 25 اگست کو صبح آٹھ بجے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس پر مزید سماعت ہو گی۔
سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد نے نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نواز شریف، شہباز شریف اور حواریوں کی طلبی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں محفوظ فیصلے کے سنائے جانے کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران ہیں، شریف برادران نے اقتدار اور کرسی بچانے کیلئے بے گناہوں کا خون بہایا مگر آج کرسی بچانے والے جیلوں میں بند ہیں نشان عبرت بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دن کا انتظار کررہے ہیں جس دن نواز شریف، شہباز شریف اور تمام حواری 14 بے گناہوں کو قتل کرنے پر پھانسی چڑھیں گے۔
تبصرہ