سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، عید الضحیٰ کی تعطیلات کے باعث مزید سماعت 24 اگست تک ملتوی
چشم دید زخمی گواہان احسان، ذوالفقار اور وسیم حیدر پر انسداد دہشتگردی عدالت میں جرح ہوئی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار اڈیالہ جیل میں بند دوسرا دندناتا پھر رہا ہے: مستغیث جواد حامد
ماسٹر مائنڈ شریف برادران کی طلبی سے انصاف کا عمل ٹریک پر آئے گا، نعیم الدین و دیگر کی گفتگو
لاہور (20 اگست 2018ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں گزشتہ عوامی تحریک کے زخمی چشم دید گواہان احسان، محمد ذوالفقار اور وسیم حیدر کے بیان کی روشنی میں پولیس ملزمان کے وکلاء کی طرف سے جرح ہوئی۔ چشم دید گواہان نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں بتایا کہ ایس پی معروف صفدر واہلہ کے حکم پر مسلح کانسٹیبلوں نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا، گواہان نے بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری نے بلا اشتعال فائرنگ کی اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے ماڈل ٹاؤن کا علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ پولیس کی وحشیانہ فائرنگ، لاٹھی چارج اور تشدد سے دہشت کی فضا چھائی رہی، چشم دید گواہان نے بتایا کہ پولیس نے نہتے شہریوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ زبردستی پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے اندر گھسنا چاہتے تھے۔ چشم دید گواہان نے بتایا کہ پولیس کی بربریت کی فوٹیج اور ویڈیو کلپس عدالت میں دکھائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے جہاں بھی فائرنگ اور تشدد کیا وہاں کسی قسم کے کوئی بیرئیر نہیں تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بیرئیر ہٹانے کا آپریشن محض ایک بہانہ تھا، اصل مقصد عوامی تحریک کے کارکنا ن کو قتل کرنا، ہراساں کرنا اور سربراہ عوامی تحریک کی وطن واپسی کو روکنا تھا۔
مزید سماعت عید الضحیٰ کی تعطیلات کے بعد 24 اگست کو ہو گی۔
عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، بدرالزمان، سردار غضنفر حسین اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہاکہ استغاثہ کیس میں ٹھوس شواہد پیش کر رہے ہیں، چشم دید زخمی گواہان کی ایک بڑی تعداد اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہے اس کے علاوہ قتل عام سے متعلق اہم ویڈیوز، تصویری اور تقریری مواد بھی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیاجا چکا ہے۔ مستغیث جواد حامد نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ایک سنگین واقعہ ہے جس میں نہتے اور معصوم شہریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کیا گیا درجنوں گھروں میں صف ماتم بچھائی گئی اور اس سے بڑھ کر یہ کہ چار سال تک سابق حکمران انصاف کے راستے کی دیوار بنے رہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک مرکزی کردار اڈیالہ جیل میں بند ہے اور دوسرا کردار دندناتا پھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران اور حواریوں کی طلبی سے انصاف کا عمل حقیقی ٹریک پر آئے گا۔
تبصرہ