وکلاء عوامی تحریک نے انسداد دہشتگردی عدالت میں پولیس تشدد اور فائرنگ کی ویڈیو دکھا دی
ویڈیو میں پولیس افسران چوری کی کولڈ ڈرنکس پیتے اور فائرنگ کے احکامات دیتے نظر آتے ہیں
پولیس نے جہاں بھی فائرنگ اور تشدد کیا وہاں کوئی مزاحمت تھی اور نہ کوئی بیرئیر: وکلاء عوامی تحریک
لاہور (18 اگست 2018ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں سابق اے سی ماڈل ٹاؤن طارق چانڈیو اور عوامی تحریک کے زخمی چشم دید گواہوں فدا حسین، عنصرحیات، صابر کمال وٹو نے انسداد دہشتگردی عدالت میں اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ عوامی تحریک کے وکلاء کی طرف سے عدالت کے کمرہ میں قد آدم ایل سی ڈی پر پولیس کی طرف سے سیدھی فائرنگ کرنے کے ویڈیو مناظر دکھائے گئے، ان ویڈیوز میں ڈی آئی جی رانا عبد الجبار، ایس پی طارق عزیز، ایس پی عمر ورک، ایس پی عبد الرحیم شیرازی، ڈی ایس پی عبد اللہ جان، ایس ایچ او رضوان قادر، ایس پی معروف صفدر واہلہ پولیس کو فائرنگ کرنے کی ہدایات دیتے، پولیس نفری کی قیادت کرتے جائے واردات پر دکھائی دیتے ہیں۔
ایک موقع پر پولیس والے منہاج القرآن کے سامنے والی مارکیٹ کی دکان سے فریج توڑ کر کولڈ ڈرمکس نکالتے اور پیتے دکھائے گئے۔ عوامی تحریک کے وکلاء کی طرف سے پولیس اہلکاروں کی منہاج القرآن کے مرکزی دروازے پر کھڑے ہو کر ادارے پر فائرنگ کرتے بھی دکھایا گیا، اسی طرح ایک ویڈیو میں ایس پی عبد الرحیم شیرازی ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کے مرکزی دروازے پر نہتی خواتین پر تشدد کرتے اور اہلکاروں کے ہمراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کے اندر فائرنگ کرتے نظر آتے ہیں۔
ویڈیو میں پولیس کی طرف سے نہتے شہریوں پر بیہمانہ تشدد کے مناظر بھی دکھائے گئے، ایک موقع پرایس پی طارق عزیزچوری کی کولڈ ڈرنکس پیتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں اور کولڈ ڈرنکس انہیں گلو بٹ پیش کرتا ہے، سابق اے سی طارق چانڈیو نے تشدد کے واقعات کی تصدیق کی مگر بعض تشدد کرنیوالے اہلکاروں کی شناخت سے انکار کیا، بہیمانہ تشدد کی ویڈیو دکھائے جانے پر کمرا عدالت میں سناٹا چھا گیا، ملزمان طارق عزیز، عمر ورک اور دیگر پولیس افسران تشدد کے واقعات کی ویڈیو چلنے پر سر جھکا کر بیٹھے رہے، کمرہ عدالت میں موجود شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور چشم دید زخمی گواہان آبدیدہ ہو گئے۔
عوامی تحریک کے وکلاء نے بحث کے دوران کہاکہ پولیس نے جہاں بھی تشدد کیا لاشیں گرائیں اور فائرنگ کی وہاں نہ تو مزاحمت تھی نہ کوئی بیرئیر۔ مستغیث جواد حامد نے کہا کہ ویڈیو میں پولیس کا یکطرفہ ظلم دیکھا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس ظلم کا ملزمان کے پاس کوئی جواب نہیں۔
تبصرہ