ماڈل ٹاؤن میں بہنے والا معصوم خون شریف برادران کے زوال کا نکتہ آغاز بنا: ڈاکٹر طاہرالقادری
جو ہمیں زمین تنگ کر دینے کی دھمکیاں دیتے تھے آج ان پر پاکستان کی زمین تنگ ہو گئی، سربراہ عوامی تحریک
10 اگست 2014ء کے دن شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد منانے سے روکنے کیلئے ہزاروں گرفتاریاں کی گئیں
عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن جیسے پرامن کارکن روئے زمین پر نہیں ہیں، سویڈن میں گفتگو
لاہور (10 اگست 2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 4 سال قبل 10 اگست 2014ء کے دن اقتدار کے نشے میں مست شریف برادران نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی یاد میں تقریب منعقد کرنے سے ریاستی طاقت کے ذریعے روکا اور ماڈل ٹاؤن لاہور کی طرف آنے والے تمام راستے کنٹینر لگا کر بلاک کر دئیے، صرف ایک دن میں 8 ہزار سے زائد کارکنوں کو گھروں سے اٹھایا، سینکڑوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا، جو ہمیں زمین تنگ کر دینے کی دھمکیاں دیتے تھے آج ان پر پاکستان کی زمین تنگ ہو چکی، قاتل، ظالم اور کرپٹ شریف خاندان کے آدھے افراد جیلوں میں، آدھے مفرور ہیں، یہ اللہ کی گرفت ہے، ابھی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور انقلاب مارچ کے شہداء کے خون کا حساب باقی ہے، وہ سویڈن (مالمو) میں تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس کے اختتام پر گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 10 اگست کے دن پنجاب بھر میں ہزاروں کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، عوامی تحریک کے کارکنوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگا دی گئیں، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی بدترین روایات قائم کی گئیں، 10 اگست سے 14 اگست 2014ء کے درمیانی چار دنوں کے اندر اتنی گرفتاریاں ہوئیں کہ پنجاب کی حوالاتیں اور جیلیں بھر گئی تھیں اور شریف برادران کی غلام پولیس کارکنوں کو گاڑیوں میں لے کر گھومتی رہی، ہتھکڑیاں ختم ہو گئیں تو کارکنوں کے ہاتھ، پاؤں انہی کے کپڑوں سے باندھے گئے، ن لیگ کے گزرے ہوئے گزشتہ پانچ سال سیاسی کارکنوں پر جبرو تشدداور ریاستی انتقام کے بدترین پانچ سال تھے، یہ بے رحم اور درندہ صفت کسی رورعایت کے مستحق نہیں ہیں، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو ظالم اور کرپٹ اقتدار سے نجات ملی، انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کے دور حکومت میں عوامی تحریک کے ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے خلاف بھی بدترین انتقامی کارروائیاں کی گئیں، ہم تمام کی مذمت کرتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بہنے والا معصوم خون شریف برادران کے زوال کا نکتہ آغاز بنا، اس کا اختتام ان کی پھانسیوں پر ہو گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ روئے زمین پر عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن جیسے پرامن اور اعتدال پسند صبروتحمل والے کارکن نہیں ہیں، میں نے اپنے کارکنوں کو امن، برداشت اور محبت کرنے کی تربیت دی جس کا مظاہرہ پوری دنیا نے 17 جون 2014 ء کے دن دیکھا، 17 جون 2014 ء کے دن لیگی حکومت کی غنڈہ گردی کا سامنا کرنے والے کارکنوں نے شہباز شریف کی قاتل فورس کی گولیاں سینوں پر کھائیں مگر قانون ہاتھ میں نہیں لیا، اس دن کارکنوں کو ردعمل دینے کی اجازت دے دیتا تو کوئی زندہ واپس نہ جا پاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لاشیں بھی اٹھائیں اور ن لیگی حکومت کا ہر ظلم جبر بھی برداشت کیا، انصاف سے بھی محروم رکھے گئے مگر پھر بھی انصاف صرف عدالتوں سے مانگا اور آج کے دن تک انصاف عدالتوں سے ہی مانگ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف کے اداروں کو سوچنا ہو گا کہ اگر انہوں نے امن کی بات کرنے والوں کوآئین اور ملکی قوانین کے تحت تحفظ اور انصاف نہ دیا تو پھر پاکستان میں کبھی پائیدار امن قائم نہیں ہو سکے گا، ظالموں کی کڑی گرفت کرنا ہو گی، حکومتی وسائل اور طاقت ذات اور جماعت کو مضبوط کرنے والوں کا راستہ ریاستی طاقت سے روکنا ہو گا، مظلوموں کو انصاف دینا ہو گا، بے گناہ خون بہانا پیسے لوٹنے سے زیادہ سنگین جرم ہے، شریف برادران کا آئین و قانون کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ٹرائل چاہتے ہیں۔ 17 جون 2014ء سے لے کر 30، 31 اگست 2014ء تک کارکنوں پر جتنا بھی ظلم ہوا اور خون بہا وہ ایک ایک دن لمحہ اور خون کا ایک ایک قطرہ میری آنکھوں کے سامنے ہے، ہمارا مطالبہ انصاف بشکل قصاص ہے، انہوں نے کہا کہ چار سال سے صبرو تحمل کے ساتھ انصاف مانگ رہے ہیں، امید ہے ہمارے صبر کو مزید نہیں آزمایا جائے گا۔
تبصرہ