عمران خان نے اپنی تقریر پر عمل کیا تو میری اور میرے کارکنوں کی مکمل سپورٹ ہو گی: ڈاکٹر طاہرالقادری
دھاندلی کے الزامات لگانے والوں نے بھی فوج کی مداخلت کی بات نہیں کی: ڈاکٹر طاہرالقادری
ثبوت دئیے بغیر تحریک چلانے کی باتیں بوکھلاہٹ ہے، ووٹ کو عزت دی جائے
نواز شریف کرپشن پر جیل میں بندہیں، ان کی سزا کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں، سربراہ عوامی تحریک
14 بے گناہوں کے قاتل شہباز شریف کی گرفتاری کے منتظر ہیں، برلن میں میڈیا سے گفتگو
معاشی، سفارتی بحرانوں کے شکار پاکستان کو آزاد اور فعال خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے
اداروں کی کریڈبیلٹی کیلئے انہیں شخصیات کے اثر و رسوخ سے پاک کرنے کا وقت آگیا
لاہور (28 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دھاندلی کے الزامات لگانے والوں نے بھی فوج کی مداخلت کی بات نہیں کی، ہارنے والوں کی طرف سے الزامات عائد کرنا معمول کی بات ہے، یہ الزامات 2013ء اور اس سے پہلے کے انتخابات پر بھی لگتے رہے ہیں، نواز شریف کرپشن پر جیل میں بند ہیں اورہم ماڈل ٹاؤن کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری کے منتظر ہیں تاکہ ورثاء کو انصاف مل سکے، نواز شریف کی گرفتاری اور سزا کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں، انہیں صفائی کا پورا موقع دیا گیا مگر وہ ناجائز اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہے، انہیں مارشل لاء کے تحت قائم کسی خصوصی عدالت نے سزا نہیں سنائی بلکہ ان کے عہد اقتدار میں ہی ان کا آئین و قانون کے مطابق ٹرائل ہوا، عمران خان نے الیکشن کے بعد کی جانے والی اپنی پہلی تقریر پر عمل کیا تو میری اور میرے کارکنوں کی مکمل سپورٹ انہیں حاصل ہو گی، وہ برلن میں کانفرنس کے بعد مقامی میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگانے والے اب کس منہ سے بلاثبوت دھاندلی کے الزامات لگارہے ہیں؟ وہ پانچ سال تک جو سبق سیاسی مخالفین کو پڑھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں اب وقت آگیا ہے اس پر خود عمل کریں، اگر کسی کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا کیس متعلقہ اداروں کے سامنے لے کر جائے، دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے سے قبل تحریک چلانے کی باتیں بوکھلاہٹ کے سوا اور کچھ نہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان معاشی، سفارتی، خارجہ و داخلہ امور میں مشکلات سے دو چار ہے، ایک آزاد اور فعال خارجہ پالیسی بحرانوں سے نکلنے کیلئے ناگزیر ہے، نااہل اور مجرم نواز شریف نے وزارت خارجہ کا قلمدان اپنے ہاتھ میں رکھ کر پاکستان کو دنیا میں تنہا کیا، نئی حکومت کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکٹورل ریفارمز نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، اب وقت آگیا ہے کہ اداروں کو شخصیات کے اثرورسوخ سے نکال کر باوقار ادارے بنائے جائیں تاکہ مستقبل میں ان کی کریڈیبلٹی پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔
تبصرہ