حمزہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس پر ردعمل
پی ٹی آئی آزاد امیدواروں سے مل کر پنجاب میں حکومت بنا سکتی ہے: خرم نواز گنڈاپور
2008ء میں ق لیگ میں فاورڈ بلاک بنا کر شہباز شریف نے ناجائز حکومت بنائی تھی: سیکرٹری جنرل PAT
دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کو چوری کرنے کے غیر جمہوری کلچر کے بانی نواز شریف ہیں
عدلیہ، فوج، نیب الیکشن کمیشن کے اداروں کے خلاف ن لیگ کی ہرزہ سرائی بند کروائی جائے
لاہور (27 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسی ایک جماعت کو تنہا حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں ملا، کوئی بھی جماعت آزاد امیدواروں اور دیگر چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکتی ہے، پنجاب میں پی ٹی آئی کو حکومت بنانی چاہیے، 10 سال پنجاب پر بلاشرکت غیرے راج کرنے والے اب مزید کیا چاہتے ہیں؟ عدلیہ، فوج، نیب الیکشن کمیشن کے اداروں کے خلاف ن لیگ کی ہرزہ سرائی بند کروائی جائے۔
سیکرٹری جنرل نے حمزہ شہباز شریف کی طرف سے حکومت بنانے کے اخلاقی حق پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کو چوری کرنے کے کلچر کے بانی نواز شریف اور شہباز شریف ہیں، ن لیگ چھانگا مانگا کے واقعات سے جان نہیں چھڑا سکتی۔ 2008ء میں شہباز شریف نے ق لیگ کے اندر 42 رکنی فارورڈ بلاک بنا کر پنجاب میں ناجائز حکومت قائم کی تھی، حمزہ شہباز کن اخلاقی، جمہوری اقدار اور روایات کی بات کرتے ہیں؟ ق لیگ کے اندر فارورڈ بلاک بنانے کی ذمہ داری خواجہ احمد حسان کو دی گئی تھی اور میاں عطاء محمد مانیکا کو اس فارورڈ بلاک کا سربراہ بنایا گیا تھا، یہ بھی جمہوری تاریخ کا ایک سیاہ واقعہ ہے کہ 2008ء کی پنجاب اسمبلی میں ایک سال تک اسی حمزہ شہباز شریف کے والد میاں شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر کا تقرر نہیں ہونے دیا تھا حالانکہ ق لیگ نے سپیکر کے چیمبر میں اکثریت بھی ثابت کر دی تھی اس کے باوجود شہباز شریف کہتے تھے اپوزیشن لیڈر اکثریتی فارورڈ بلاک کا حق ہے جبکہ فارورڈ بلاک والے کہتے تھے ہم اپوزیشن کاٹنے کیلئے فارورڈ بلاک کا حصہ نہیں بنے، اس پر مجبوراً اس وقت چودھری ظہیر الدین خاں کو اپوزیشن لیڈر مقررکرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دھاندلی اور مینڈیٹ کو چرانے کی منفی روش کو شریف خاندان نے ملکی سیاست میں داخل کیا، اب وہ چیخیں مارنے کی بجائے ہمت اور حوصلے سے سب کچھ برداشت کریں، ان کے ساتھ تو کچھ بھی غیر قانونی یا غیر جمہوری نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ ہارنے کے بعد بھی ان کے تکبر، غرور اور سازشی طور طریقوں میں رتی برابر فرق نہیں آیا، کبھی وہ خلائی مخلوق کی بات کر کے فوج کو ہدف تنقید بناتے ہیں کبھی اپنی کرپشن پر عدلیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور کبھی اپنی کھلی ہارپر الیکشن کمیشن پر انگلی اٹھاتے ہیں۔ شریف برادران کو ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی اب اجازت نہیں ملنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو پنجاب میں صرف اس لیے اقتدار چاہیے تاکہ 10 سال کی لوٹ مار کے محاسبے، 54 دو نمبر کمپنیوں کی لوٹ مار کے مقدمات اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار ازسرنوتفتیش سے بچ سکیں لیکن اب وہ نہیں بچ سکیں گے۔
تبصرہ