جسٹس شوکت صدیقی کی عدلیہ اور فوج پر تنقید قابل افسوس ہے: عوامی لائرز موومنٹ
اداروں کے وقار کے خلاف بات کرنا منصب اور حلف کی توہین ہے، لہراسب گوندل ایڈووکیٹ
آرٹیکل 209 کے تحت تحفظات کے اظہار اور ازلے کا اصل فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ
ایک قرارداد کے ذریعے ڈی آئی خان خودکش حملہ کی مذمت اور عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کا مطالبہ
اجلاس میں نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ و عوامی لائرز موومنٹ کے دیگر عہدیدار شریک ہوئے
لاہور (23 جولائی 2018) پاکستان عوامی لائرز موومنٹ کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں سینئر قانون دان اور صدر لہراسب گوندل کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں جسٹس شوکت صدیقی کی طرف سے فوج اور عدلیہ کے وقار کے خلاف بیان بازی پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ قومی اداروں کے خلاف بات کرنا جج کے منصب اور حلف کی توہین ہے، معزز ججز آئین اور اداروں کے وقار کے تحفظ کیلئے ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت تحفظات کے اظہار اور ازالے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا ادارہ موجود تھا، جس سے جسٹس شوکت صدیقی اچھی طرح آگاہ ہیں، معاملہ حساس اور نازک ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کو اس پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، سپریم جوڈیشل کونسل برطرفی کی سزابھی دے سکتی ہے۔
اجلاس میں نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ اور عوامی لائرز موومنٹ کے دیگر عہدیداروں و ممبران نے شرکت کی۔
اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی ٹائمنگ بتاتی ہے کہ اس الزام تراشی کے پس پردہ سیاسی مفادات کارفرما ہیں، جسٹس شوکت صدیقی کی قومی سلامتی کے ادارے کے خلاف الزام تراشی سے پوری دنیا میں پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچا، دشمن ملک تو آئی ایس آئی کے خلاف منفی اور بلاجواز پراپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، جسٹس شوکت صدیقی نے دشمنوں کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا مواد فراہم کیا ہے۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے سپریم کورٹ سے معاملے کا نوٹس لینے کی استدعا کر کے عدلیہ کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ نوٹس لیے جانے کی اپیل کا انداز اور الفاظ نہایت مناسب تھے۔
آصف سلہریا ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں جسٹس شوکت صدیقی نے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت فوج اور عدلیہ کے خلاف الزام تراشی کی، اس کے دو مقاصد تھے، اول تو جسٹس شوکت صدیقی کا کیس جوڈیشل کونسل میں سنا جانا تھا اور ان کے پاس دفاع کے لیے مناسب مواد نہیں اور وہ نتیجے سے واقف تھے، دوئم انہوں نے نواز شریف کا آلہ کار بنتے ہوئے شہید بننے کی کوشش کی۔ اجلاس میں ڈی آئی خان خودکش دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ نگران حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام وسائل اور اقدامات بروئے کار لائے۔
تبصرہ