پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کی بریشیا (اٹلی) میں عہدیداروں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو
نواز شریف کو 1990ء کے مالی جرائم پر 2018ء میں سزا ہوئی: ڈاکٹر طاہرالقادری
کرپشن زدہ اس نظام نے 28 سال لٹیرے کو تحفظ دیا، تین بار وزیراعظم بھی بنایا
نواز شریف کو سزا ہوئی مگر نظام جوں کا توں ہے، اکا دُکا مجرم جیل گئے اکثریت اسمبلیوں میں جائیگی
ایک حلقے میں الیکشن کیلئے 10 سے 80 کروڑ چاہئیں، عام آدمی ایسے الیکشن کا حصہ کیسے بن سکتا ہے؟
وفاق یا صوبے کی بجائے ضلعی حکومتیں مضبوط اورپنجاب کے 8 وزرائے اعلیٰ ہونے چاہئیں
یہ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے کہ نواز شریف اور ان جیسے جرائم پیشہ عناصر جیلوں کی بجائے حکومت کرتے ہیں
لاہور (23 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بریشیا (اٹلی) میں عہدیداروں، کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہوئی مگر سیاسی انتخابی نظام جوں کا توں ہے، نظام نہ بدلا تو کچھ نہیں بدلے گا۔ آج نواز شریف ہے تو کل کوئی اور ہو گا، اِکا دُکا نااہل ہوئے اور جیل گئے، اسمبلیاں نااہلوں سے ہی بھریں گی، نواز شریف کو 1990ء کے مالی جرائم پر 2018ء میں سزا ہوئی، اس نظام نے نہ صرف مجرم کو 28 سال تحفظ دیا بلکہ تین بار وزیراعظم کے منصب پر بھی بٹھایا جو 28 سال دندناتا رہا اب پکڑے جانے پر چیخیں تو مارے گا، طاقتور اور کرپٹ سمجھتے ہیں کہ وہ ان ٹچ ایبل ہیں، انہیں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا، یہ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے کہ نواز شریف اور ان جیسے جرائم پیشہ عناصر جیلوں کی بجائے حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان کے پڑھے لکھے باشعور حلقے دیکھ رہے ہیں کہ اس نظام میں الیکشن لڑنے کیلئے 10 سے 80 کروڑ روپے چاہئیں، اگر تمام خوبیاں ہیں اور حرام کا پیسہ نہیں ہے تو کوئی شریف آدمی عزت سے ہار بھی نہیں سکتا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہماری جنگ اس نظام کے ساتھ ہے، میرا ریفارمز ویژن یہ ہے کہ پڑھا لکھا سفید پوش الیکشن لڑ سکے اور اپنا آئینی، قومی، جمہوری کردار ادا کر سکے، انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں 4 کی جگہ 30 صوبے دیکھنا چاہتا ہوں بلکہ ہر ڈویژن کی سطح پر ایک صوبہ ہونا چاہیے، اقتدار، وسائل اور طاقت برابر تقسیم ہونی چاہیے، پنجاب کا ایک نہیں 8 منتخب وزرائے اعلیٰ ہونے چاہئیں، وفاق اور صوبوں کی بجائے ضلع اور تحصیل کی حکومتیں مضبوط ہونی چاہئیں، اس نام نہاد جمہوری نظام کی رگ رگ میں آمریت ہے، یہ سراسر ظلم ہے کہ تین صوبوں کے مقابلے میں ایک صوبہ پنجاب ملکی اقتدار کے فیصلے کرتا ہے، کوئی جماعت تین صوبوں میں ہار جائے اور صرف ایک صوبہ پنجاب میں جیت جائے تو وہ پورے پاکستان کی حکمران بن جاتی ہے، قومی یکجہتی، مساوات، برداشت اور رواداری کہاں سے آئے گی؟۔ وفاق صوبوں کا ان داتا ہے اور صوبے ضلع، تحصیل اور یونین کونسلوں کے ناخدا بنے ہوئے ہیں، کسی گلی میں گٹر کا ڈھکن لگانا ہو تو فنڈز کی منظوری صوبائی ’’دارالخلافوں‘‘ سے ہوتی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن میں نہ جانے کے فیصلے کا تعلق اصول اور نظریے سے ہے، الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا مگر بائیکاٹ نہیں کیونکہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، احتساب، اصلاحات اور پھر انتخاب ہونگے تو مثبت نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پی پی تنظیمات کو پانچ اصولوں پر مبنی کوڈ آف کنڈکٹ ارسال کیا گیا ہے اس کو فالو کرتے ہوئے ہر تنظیم اپنے حلقے میں پسند کے امیدوار کو ووٹ دے سکتی ہے۔ مرکز کو صوبائی حلقوں پر مشتمل تنظیموں کے فیصلوں میں دخل اندازی سے سختی سے روک دیا ہے۔
تبصرہ