سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کے عابد باکسروں نے قتل عام کیا: عوامی تحریک
عابد باکسر کے انکشافات کی روشنی میں آئی ایس آئی، ایم آئی کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے
شہباز شریف انسانی خون پینے والا ڈریکولا، ایسے جنگلی انسانی معاشرے میں کھلے چھوڑے جانے کے قابل نہیں
ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو شہباز شریف، رانا ثنا انتخابی میدان کی بجائے کسی جیل کے ڈیتھ سیل میں ہوتے
عابد باکسر اور عزیر بلوچ ٹائپ کے لوگوں کے ذریعے اس بندے مار جمہوریت کو کنڑول کیا جاتا ہے:خرم نواز گنڈاپور
لاہور (19 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ موجودہ جمہوری نظام کے روح رواں عابد باکسر، عزیر بلوچ ٹائپ کے لوگ ہیں، شہباز شریف جعلی پولیس مقابلوں کے ایکسپرٹ اور عوام کے یہ خادم کریمنلز کے ذریعے اس سارے نظام کو کنڑول کرتے ہیں، شہباز شریف انسانی خون پینے والا ڈریکولا ہے، اسے گردن سے پکڑ کر جیل میں ڈالا جائے، یہ جنگلی انسانی معاشرے میں کھلے چھوڑے جانے کے قابل نہیں ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی شہباز شریف کے عابد باکسروں نے بے گناہوں کا خون بہایا، عابد باکسر نے میڈیا پر آکر کہا کہ شہباز شریف کے حکم کے بغیر کوئی پولیس مقابلہ نہیں ہوا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عابد باکسر کو عدالت میں پیش کیا جائے اور اس پر آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے ممبران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے جو عابد باکسر کے انکشافات کی روشنی میں رپورٹ مرتب کرے اور خونی درندوں کو سر عام لٹکایا جائے، انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا شہباز شریف جعلی پولیس مقابلوں میں مشہور ہیں اور پالتو غنڈوں کے ذریعے زمینوں پر قبضے کرتے ہیں، شریف لوگوں کو آئینی حقوق مانگنے پر سبق سکھاتے ہیں اور سیاسی مخالفین کو ٹھکانے لگاتے ہیں۔
وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ کے پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی سنگین جرائم میں ملوث 2700 سے زائد الیکٹیبلز الیکشن لڑ رہے ہیں، کسی حلقے میں بھتہ خوری، رسہ گیری، چور بازاری، رشوت خوری اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک مجرموں کو سیاسی سرپرستی حاصل نہ ہو، سیاست اور تھانہ کچہری کے گٹھ جوڑ کے بغیر ناکوئی جعلی پولیس مقابلہ ہوسکتا ہے، نہ کسی بیوہ اور کمزور قانون پسند شہری کی زمین، گھر یاپلاٹ پر قبضہ ہوسکتا ہے، یہ سارا نظام عابد باکسروں کے ذریعے چلایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایک کردار انسپکٹر نوید سعید بھی تھا، جو شہباز شریف کے کہنے پر قبضے کرتا تھا اور بندے مارتا تھا، اسی لئے پاکستان عوامی تحریک اس ’’بندے مار‘‘ جمہوریت کے خلاف ہے اور جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس بندے مار جمہوریت کے خلاف عملی جدوجہد کا آغاز کیا تو ماڈل ٹاؤن میں 14 شہری مار دیئے گئے، 100 کو گولیاں ماری گئیں، 66 زخمیوں کو اللہ نے زندگی دی تھی تو وہ بچ گئے ورنہ شہباز شریف کے عابد باکسروں نے موقع پر موجود تمام کارکنوں کو مارنے کا پروگرام بنایا تھا، اگر اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی یا کوئی انسانی اخلاقیات ہوتیں تو شہباز شریف، راناثناء اللہ اور ان کے حواری انتخابی میدان کی بجائے کسی ڈیتھ سیل میں ہوتے۔
تبصرہ