کیپٹن (ر) صفدر سزا یافتہ مجرم، بی کلاس کا مستحق نہیں: عوامی تحریک لائرز ونگ
رولز 224 کے تحت جیل کی وردی پہنائی جائے، مشقتی قیدی ان کا استحقاق نہیں
کرپشن کا مجرم تہواروں پر سزا میں ہونے والی تخفیف کا مستحق بھی نہیں: لہراسب گوندل، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (10 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کے سینئر وکلاء رہنماؤں لہراسب گوندل ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ اور آصف سلہریا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جیل مینوئل کے تحت کرپشن کے چارجز پر بامشقت سزا پانے والا کوئی مجرم بی کلاس کا مستحق نہیں ہوتا، بامشقت سزا پانے والے مجرم بطور مشقتی کسی اور کی خدمت کیلئے مامور کیے جاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ سزا یافتہ مجرم کو پریزن ایکٹ 1978ء کے رول 224 کے تحت جیل کا مخصوص لباس پہنچایا جاتا ہے جسے دھونے کی ذمہ داری بھی مذکورہ قیدی کی ہوتی ہے، بی کلاس صرف سیاسی نوعیت کے مقدمات کے تحت جیل جانے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ قیدیوں کیلئے ہوتی ہے، سنگین جرائم کے مرتکب مجرم کسی رو رعایت کے مستحق نہیں ہوتے یہاں تک کہ مخصوص مقدس ایام کے موقع پر قید کی سزاؤں میں تخفیف کا اطلاق بھی ایسے قیدیوں پر نہیں ہوتا، رہنماؤں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کیلئے جیل کے اندر اور جیل کے باہر قانون کایکساں اطلاق ناگزیر ہے۔
اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ اور سن کر دکھ ہورہا ہے کہ کرپشن چارجز میں سزا پانے والے مجرم کیپٹن (ر) صفدر کو جیل مینوئل کے برعکس بی کلاس بھی دی گئی اور تاحال اسے جیل کی وردی بھی نہیں پہنائی گئی اور جیل مینوئل کے برعکس اسے ایک مشقتی قیدی بھی دیا گیا ہے حالانکہ کیپٹن (ر) صفدر کو بطور مشقتی کسی اور قیدی کی خدمت پر مامور کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی سزا بامشقت ہے، یہ قانون کا تقاضا ہے۔
لہراسب گوندل ایڈووکیٹ نے کہا کہ سنگین جرائم کے مرتکب مجرم کو اخبار پڑھنے کی سہولت بھی میسر نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ ہوم سیکرٹری اپنی صوابدید پر کسی قیدی کو سہولیات دے سکتے ہیں تاہم اس کا بھی ایک ضابطہ اور دائرہ کار ہوتا ہے۔
آصف سلہریا ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کیپٹن (ر) صفدر کو رولز کے مطابق بلاتاخیر جیل کی وردی پہنائی جائے اور اسے دی جانے والی بی کلاس کی سہولت ختم کی جائے۔
تبصرہ