رسی جل گئی بل نہ گیا، تکبر اور ہوس زر نے انہیں ذلت و رسوائی کے آخری درجے پر لا کھڑا کیا
سزا یافتہ مجرموں کو ریلیاں نکالنے کی سہولت دینا قانون سے مذاق ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کے دعویدار وں نے اسے ایشیاء کا مقروض ترین ملک بنا دیا
پاکستان بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر کے رحم و کرم پر ہے، ایتھنز میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب
ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں کوئی نااہل ریاست کو بلیک میل کرنے کی جرأت نہ کر سکے
اور لیڈر بھی جیل گئے مگر کسی اور نے ریاست کیخلاف اعلان جنگ نہیں کیا، یہ خود کو کسی اور سیارے کی مخلوق سمجھتے ہیں
لاہور (9 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے ایتھنز یونان میں پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سزا یافتہ مجرموں کو ریلیاں نکالنے کی سہولت دینا قانون سے مذاق ہے، مجرموں کی معاونت کرنے والوں کی بھی قانون کے مطابق گرفت کی جائے۔ پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنانے کے دعویدار اسے ایشیا کا مقروض اور بھکاری ملک بنا کر اقتدار سے رخصت ہوئے، نواز شریف پاکستان کی معیشت کو آئی سی یو میں داخل کروا کر رخصت ہوئے، آج پھر دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف کی طرف دیکھا جارہا ہے، یہ کھیل کب تک کھیلا جاتا رہے گا؟ پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر سے چل رہا ہے، ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں کوئی نااہل ریاست کو بلیک میل کرنے کی جرأت نہ کر سکے، عوامی تحریک لوٹ کھسوٹ پر مبنی اس ظالمانہ نظام کی واحد اپوزیشن ہے، اس نظام کی تبدیلی تک اپنا قومی، سیاسی کردار ادا کرتے رہیں گے، پاکستان کی کرپٹ اشرافیہ کے خلاف بیرون ملک مقیم پاکستانی نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا حب الوطنی اور کرپشن سے نفرت پر مبنی جاندار اور شاندار حصہ ڈال رہے ہیں۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے تکلیف دہ مراحل سے گزر رہے ہیں، نظام انصاف کی خامیوں کی وجہ سے طاقتور ملزم گرفت میں نہیں آتے، ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف، شہباز شریف اور حواریوں کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے، انصاف کی فراہمی کے حوالے سے یہ فیصلہ اہم ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اشرافیہ نے سیاسی جماعتیں مال اور ڈھال کیلئے بنائیں، ان کا جمہوریت اور جمہوری اقدار سے کچھ لینا دینا نہیں، مال تو بنا لیا اب کھال بچانے کیلئے جماعتوں کو بطور ڈھال استعمال کررہے ہیں، نواز شریف اپنی گرفتاری سے قبل پاکستان میں توڑ پھوڑ اور فسادات چاہتے تھے لیکن سزا کے اعلان کے بعد ان کے اپنے کارندے اور دیرینہ نمک خوار بھی منظر سے غائب ہو گئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد شریف خاندان کی گرفت کا آغاز ہوا اور مظلوموں کے بہائے جانے والے خون کے بعد انہیں چین کا کوئی پل نصیب نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں نامی گرامی لیڈروں کو سزائیں ہوئیں، کچھ کو پھانسیاں ہوئیں، کچھ ناحق جیل گئے مگر کسی نے ریاست کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا، نااہل، کرپٹ اور مجرم نواز شریف نہ تین میں نہ تیرہ میں مگر آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ بھٹو کو پھانسی ہوئی، مولانا مودودی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی، اکبر بگٹی، یوسف رضا گیلانی، آصف زرداری، بینظیر بھٹو نے بھی مقدمات، جیلوں کا سامنا کیا مگر کرپٹ شریف خود کو کسی اور سیارے کی مخلوق سمجھتے ہیں۔ رسی تو جل گئی مگر بل نہیں گیا ان کے تکبر، نخوت اور ہوس زر نے انہیں ذلت و رسوائی کے آخری درجے پر لا کھڑا کیا مگر ابھی بھی ان کی ’’میں میں‘‘ ختم نہیں ہوئی۔
تبصرہ