پولیس کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نمبر 510 پر جرح مکمل
پولیس نے الزام لگایا کہ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے ہی اپنے کارکنان کو قتل کیا
پولیس کے اس موقف کو پولیس کی اپنی جے آئی ٹی مسترد کر چکی، جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (7 جولائی 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس کے جمع کروائے گئے چالان نمبر 510 پر پولیس وکلاء کی جرح مکمل ہو گئی ہے، پولیس نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ خرم نواز گنڈاپور اور دیگر کارکنان نے فائرنگ کر کے عوامی تحریک کے کارکنان کو قتل اور زخمی کیا، پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پولیس کا یہ الزام اور ایف آئی آر 510 قانون کے ساتھ مذاق ہے، 17 جون 2014ء کے دن پولیس نے جس طرح سیدھی فائرنگ کر کے عوامی تحریک کے کارکنان کو شہیدکیا، ان سارے مناظر کی ویڈیو فوٹیج موجود ہے، انہوں نے کہا کہ عدالت میں ہم یہ ثبوت پیش کر چکے ہیں اور اپنی باری پر جرح میں بھی یہ سارے حقائق بے نقاب کرینگے کہ قتل عام کی یہ واردات منصوبہ بندی کے مطابق ہوئی اور اس کے پس پردہ شریف برادران اور ان کے حواری ہیں۔
جواد حامد نے کہا کہ پولیس کا یہ موقف کہ عوامی تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ہی اپنے کارکنوں کو قتل کیا ہے ایک مضحکہ خیز الزام ہے، حقیقت یہ ہے کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش کیلئے جو جے آئی ٹی بنائی تھی اس جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایف آئی آر نمبر 510 ناقص ہے، اس میں مقتولین کے ورثاء چشم دید گواہان، مضروبین کی گواہی قلمبند نہیں کی گئی اور نہ ہی وہ اسلحہ پیش کیا گیا جو 17 جون 2014ء کے دن استعمال ہوا، ان تحفظات کے ساتھ جے آئی ٹی نے اس ایف آئی آر کو خارج کرنے کا حکم دیا مگر پولیس نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی آر نمبر 510 خارج کرنے کی بجائے جس صفحہ پر ان تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا وہ اختلافی نوٹ ہی جے آئی ٹی رپورٹ سے علیحدہ کر دیا اور نامکمل رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کروائی گئی، نامکمل رپورٹ جمع کروانا درحقیقت جعل سازی اور توہین عدالت ہے، ہم اس کی نشاندہی کر چکے ہیں، جواد حامد نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑرہے ہیں اور تمام ثبوت عدالت میں جمع کروادئیے ہیں، انہوں نے کہا کہ اصل قاتل شریف برادران ہیں جنہوں نے منصوبہ بندی کی، ان کی طلبی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں فیصلہ محفوظ ہے ہم اس فیصلے کے سنائے جانے کے منتظر ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران اوران کے حواری طلب کیے جائینگے۔ ان کی طلبی انصاف کی فراہمی کیلئے ضروری ہے۔
تبصرہ