جرم کے مقابلے میں سزا تھوڑی ہے، لوٹی دولت واپس لائی جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری
فیصلے کا اعلان ہوتے ہی عوامی تحریک کا دفتر ’’مک گیا تیرا شو نواز‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا،مٹھائی تقسیم
ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری پر بھی شریف برادران کا محاسبہ چاہتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
مجرموں کو اپیل کا حق ہے فیصلوں کو مسترد کرنے کا نہیں، اندر سے شہباز اور حمزہ خوش ہیں
فیصلے پر طوفان آیا نہ زلزلہ، گوالمنڈی میں بھی مٹھائیاں تقسیم ہوئیں ’’خس کم جہاں پاک‘‘
لاہور (6 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نواز شریف اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کو سنائی جانے والی سزا پر کہا کہ جرم کے مقابلے میں سزا تھوڑی ہے تاہم خوشی ہے کہ پاکستان میں طاقتور لوگوں کو بھی سزا ملنے کا عمل شروع ہوا، جے آئی ٹی، نیب پراسیکیوٹر اور احتساب عدالت کے جج مبارکباد کے مستحق ہیں، نواز شریف کی کرپشن اور غیر ملکی جائیدادوں کے بارے میں ہم دو دہائیوں سے حقائق بیان کررہے تھے، بالآخر سچ سامنے آگیا، انہوں نے کہا کہ کرپشن کا گاڈفادر انجام کو پہنچ گیا۔
دریں اثناء فیصلے کا اعلان ہوتے ہی عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ ’’مک گیا تیرا شو نواز‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا، خرم نوازگنڈاپور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، امیر لاہور حافظ غلام فرید، مظہر محمود علوی، شہزاد رسول، عبدالحفیظ چودھری، یونس نوشاہی، حاجی فرخ و دیگر رہنماؤں، کارکنوں نے وکٹری کا نشان بنایا اور مٹھائی تقسیم کی۔
اس موقع پر خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ لندن کی جائیدادوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جائیدادیں بھی قرق ہونی چاہئیں کیونکہ لندن کی جائیدادیں ایک طویل پراسیس کے بعد قرق ہونگی اور جتنا جرمانہ کیا گیا ہے اس سے زیادہ وکلاء کو فیسیں دینا پڑیں گی، بہتر ہے کہ لاہور سمیت پاکستان بھر میں شریف خاندان کی رہائشی، زرعی اور کاروباری اثاثے قرق کیے جائیں اور انہیں بیچ کر لندن فلیٹس کو قرق کروانے کا مقدمہ لڑا جائے، انہوں نے کہا کہ خوشی ہے چورمجرم ثابت ہوا، ہمیں اس بات کا دکھ بھی ہے کہ نواز شریف، مریم صفدر کو کرپشن کے کھلے ثبوتوں کے باوجود باہر جانے دیا گیا، بزدل نواز شریف کی واپسی کا امکان کم ہے۔ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری پر بھی شریف برادران کا محاسبہ چاہتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ سرکس کے شیر کو فیصلے کا علم تھا اس لیے بھاگ گیا، اداروں کا اصل چیلنج غریب پاکستانیوں کی لوٹی دولت واپس لانا ہے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ شہباز شریف کی طرف سے عدالت کے فیصلے کو مسترد کرنا قابل مذمت ہے، مجرموں کو اپیلوں کو تو حق حاصل ہے فیصلوں کو مسترد کرنے کا نہیں، یہ کسی مارشل لاء یا ’’ڈوگر کورٹ‘‘ کی ماتحت عدالت کا فیصلہ نہیں، آزاد، خودمختار، آئینی اور قانونی عدالت کا فیصلہ ہے، شہباز شریف کو عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اندر سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز بھی اتنے ہی خوش ہیں جتنے کوئی اور افسوس کرنے کے ڈرامے پر بھی انہیں شرم آنی چاہیے۔
مظہر محمود علوی نے کہا کہ فیصلے پر طوفان آیا نہ زلزلہ، گوالمنڈی میں بھی مٹھائیاں تقسیم ہوئیں ’’خس کم جہاں پاک‘‘۔ اگلی باری قاتل اعلیٰ پنجاب کی ہے، فواد حسن فواد سلطانی گواہ بن رہے ہیں اور کرپشن پر شہباز شریف اپنے بھائی کے شانہ بشانہ جیل میں ہونگے۔
تبصرہ