سربراہ عوامی تحریک کے والد گرامی ڈاکٹر فریدالدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعائیہ تقریب
ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے عظیم نباض
اور صوفی باصفا تھے: خرم نواز گنڈا پور، نور اللہ صدیقی، جواد حامد
مرکزی گوشہ درود میں قرآن خوانی اور ان کی شخصیت پر مرکزی رہنماؤں کا اظہار خیال
لاہور (یکم جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین القادری رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعائیہ تقریب منعقد کی گئی، جس میں عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی، اس موقع پر عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، جواد حامد، سید مشرف حسین شاہ ودیگر رہنما بھی شریک تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرا لقادری عظیم باپ ڈاکٹر فرید الدین القادری رحمۃ اللہ علیہ کی بے مثال تربیت کا ثمر ہیں۔ ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ جھنگ کی زرخیز دھرتی کے سپوت تھے اور اپنے وقت کے عظیم نباض، عالم دین، صوفی باصفا اور خدمت خلق کرنے والی ایک باعمل اور دردمند شخصیت تھی۔ ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ نے محدود وسائل کے باوجود حصول علم کے لیے برصغیر پاک وہند اور مشرق وسطیٰ کا سفر کیا، وہ اپنے وقت کے مقبول شاعر وادیب بھی تھے، اردو ادب کے نامور سخن ور امیر مینائی کے فرزند شاعر شکیل مینائی سے انہوں نے زانوئے تلمذ طے کیا اور اپنے اشعار کے ذریعے علم و عرفان کے گوہر نچھاور کیئے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ زمانہ طالب علمی ہی سے روحانیت، سلوک اور فقر کی طرف مائل تھے، انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تعلیم اور تربیت کے لیے ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ نے خصوصی توجہ دی، ان کی اول روز سے یہ خواہش اور دعا تھی کہ ان کا بیٹا ملت اسلامیہ کا سر فخر سے بلند کرے اور ایک مصلح کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائے۔ ان کی اس دعا نے ڈاکٹر طاہر القادری کی صورت میں بارگاہ الہی میں شرف قبولیت پایا۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک وقت میں روحانی اور جسمانی طبیب بھی تھے، بے مثال مقرر، لاجواب شاعر اور باکمال مصنف بھی تھے۔ انہوں نے حصول علم کے لیے ایران، عراق، سعودی عرب اور شام جیسے ممالک کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہنے کو تو ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ 2 نومبر 1974 کو اس جہان فانی سے پردہ فرما گئے لیکن وہ اپنے عظیم فرزند نابغہ روزگار ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شکل میں آج بھی زندہ وجاوید ہیں۔
مرکزی گوشہ درود میں حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔ مرکزی سیکرٹریٹ سے جواد حامد کی قیاد ت میں عہدیداروں اور کارکنان کا ایک بڑا وفد ان کی عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے جھنگ گیا۔
تبصرہ