پیسے کی ہوس میں اندھی اشرافیہ اور انکی نالائق اولادوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا: ڈاکٹر طاہرالقادری
بہترین دماغ پاکستان سے نکل رہے ہیں، اس ’’برین ڈرین‘‘ کو روکنے
کی طرف کسی کی توجہ نہیں:سربراہ عوامی تحریک
اس بات پر تکلیف میں ہوں کہ ملکی آبادی کے 60 فیصد
نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں
بیرون ملک محلات تعمیر کرنے والوں کو غریب کی جھونپڑی نظر نہیں آتی:نیلسن (UK) نارتھ زون میں کنونشن سے خطاب
لاہور (یکم جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے برطانیہ نیلسن نارتھ زون میں منہاج ویمن لیگ کے بہت بڑے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن، اقرباء پروری اور انتہاء پسندی کے باعث بہترین دماغ پاکستان سے نکل رہے ہیں، اس ’’برین ڈرین‘‘ کو روکنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا، پیسے کی ہوس میں اندھی اشرافیہ اور ان کی نالائق اولادوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا جس کے منفی اثرات کی لپیٹ میں آج ہر فرد اور ہر گھر ہے، قاتل اور کرپٹ سیاستدانوں کو ملکی قوانین کے مطابق سزائیں نہ ملیں تو پھر ملک کا اللہ حافظ ہے۔ جس نظام میں مڈل کلاس کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملکی سیاست میں کوئی کردار ادا نہ کرسکیں اس نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیرون ملک محلات تعمیر کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں کو غریب کی جھونپڑی نظر نہیں آتی، اس بات پر تکلیف میں ہوں کہ ملکی آبادی کا باصلاحیت 60 فیصد نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہے اور ان کی فکر مندی پر اقتدار اور اختیار پر تسلط رکھنے والا کوئی پالیسی ساز فکر مند نہیں ہے۔ عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے۔ تحریک سے وابستہ ہر نوجوان خواتین و حضرات امن، علم کے داعی اور انتہاء پسندی کے راستے کا بھاری پتھر ہیں۔ ہم پاکستان اور پاکستان کے باہر اسلام کے علم، تقویٰ، رواداری اور اعتدال پسندی والے پیغام کو عام کر رہے ہیں، بیداری شعور کے لیے مشرق تا مغرب میری جدوجہد اور سفر آخری سانس تک جاری رہے گا۔
اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین القادری، منہاج القرآن یوکے کے صدر سید علی عباس بخاری، منہاج القرآن سپریم کونسل کی ممبر ڈاکٹر غزالہ حسن قادری اور باسمہ حسن قادری بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر طاہرا لقادری نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ نسلوں کے اخلاق اور کردار سازی پر توجہ مرتکز ہے، نوجوانوں، بیٹوں اور بیٹیوں سے کہتا ہوں کہ حصول علم کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں، تنگ نظری، کم ظرفی سے بچیں اس سے ذہنی انتشار اور انتہاء پسندی جنم لیتی ہے، ایک دوسرے کے لیے وسیع القلب، وسیع النظر رہیں اور احباب و عزیز و اقارب کے لیے ہمیشہ حسن ظن رکھیں، فارغ اوقات میں اپنے دلوں کو ذکر الہی سے منور کریں، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملت اسلامیہ کا شاندار مستقبل امت کے پڑھے لکھے باکردار نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، پڑھے لکھے نوجوانوں کا جذبہ ترقی ایٹم بموں سے زیادہ پاور فل ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج ہر ترقی یافتہ ملک کی بنیادیں ان کے پڑھے لکھے، ایماندار لوگ ہیں جو ہر مشکل میں اپنے ملک اور قوم کو بحرانوں سے نکالنے کی پالیسی دیتے ہیں اور پھر اپنے متحرک اورکرپشن سے پاک اداروں کے ذریعے عمل یقینی بناتے ہیں، اس وقت پاکستان کو ایک ایسی ایماندار پارلیمنٹ کی ضرورت ہے جس کے ہر ممبرکی دیانتداری مسلّمہ ہو اور وہ ہر قسم کے ذاتی مفاد سے بالا تر ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت پڑھے لکھے درد مند افراد کی کمی نہیں ہے لیکن یہ نظام ان کے قومی کردارکی ادائیگی کے راستے کی بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے، پاکستان کے بعد آزاد ہونے والے ملک تعلیم، طب، ٹیکنالوجی میں بہت آگے نکل گئے ہیں مگر کرپشن زدہ بیمار سیاسی ذہنوں نے پاکستان کو 1947 سے بھی بد ترحالات سے دوچار کر رکھا ہے، 1947میں سہولتیں نہیں تھیں مگر قوم میں آگے بڑھنے کا جذبہ تھا آج وہ جذبہ مایوسی میں بدل چکا ہے اور جب کسی قوم کو مایوسی گھیر لے تو اس سے بڑی شکست اور کوئی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنے ملک کے لیے متحد ہوں اور اپنے مؤثر کردار سے پاکستان کو کرپشن، غربت اور جہالت کے اندھیروں سے نکالیں، پڑھے لکھے نوجوان پاکستان آئیں، تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ملک کی خدمت کریں، ملک اور آئندہ نسلوں کے لیے قربانی دیں، بدترین حالات کو اپنے عزم اور حب الوطنی سے بہترین بنائیں، بزدل، کرپٹ اشرافیہ کے چنگل سے وطن عزیز کو واگزار کروائیں۔
دریں اثناء بریڈ فورڈ میں سربراہ ادارہ المرکز الاسلامی مفتی قاضی حسن رضا نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات کی، انہوں نے ملاقات کے دوران انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یورپ میں مقیم نوجوانوں کی اخلاق اور کردار سازی کے لیے ان کے دورے انتہائی مفید اور ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بے حد مسرت ہے کہ یورپ کے نوجوان ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تحریر اور تقریر کو انتہائی توجہ سے پڑھتے، سنتے اور اس پر عمل کر تے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا وجود موجودہ پر فتن دور میں عامۃ الناس کے لیے ایک نعمت ہے۔
تبصرہ