انصاف کے لیے نواز، شہباز اور حواریوں کی طلبی ضروری ہے: وکلاء عوامی تحریک
ماڈل ٹاؤن کیس میں ATCنے حکم دینے والوں کو طلب نہیں کیا، مشتاق سکھیرا ماسٹر مائنڈ ہیں
وکلاء رہنماؤں کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے بعد گفتگو، امید ہے محفوظ فیصلے کا اعلان جلد ہوگا
لاہور (27 جون 2018) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمدایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں فل بنچ کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت 12 افراد کو طلب نہیں کیا تھا جن کی طلبی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائرکی تھی، تین ماہ کے قریب سماعت کے بعد اس پر آج فل بنچ نے اپنی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اس بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے سٹے آرڈر پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں حکم دینے والوں کو تو طلب نہیں کیا لیکن جنہوں نے اس حکم پر عمل کیا انہیں طلب کیا، اس طرح سے مکمل انصاف نہیں ہوسکتا، مکمل انصاف کے لیے حکم دینے والوں کی طلبی بھی ناگزیر ہے۔
نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سانحہ کے ماسٹر مائنڈز میں شامل ہیں، انہیں راتوں رات بلوچستان سے لاہور اسی ٹاسک کو پورا کرنے کے لیے بلایا گیا تھا اور انہوں نے وہی کیا جس کا انہیں حکم دیا گیا تھا، مستغیث جواد حامد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کے اصل ملزمان شریف برادران اور ان کے حواری ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزی کا سانحہ ہے، یہ بے گناہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے اس کے انصاف پر پاکستان سمیت بیرونی دنیا کی بھی نظریں ہیں، ہم پر امید ہیں کہ سانحہ کے ماسٹر مائنڈز طلب ہوں گے اور انصاف کا عمل ٹریک پر آئے گا۔
تبصرہ