نواز شریف، شہباز شریف کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ آج سماعت کریگا
ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد سے خوفزدہ شریف برادران نے
ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا منصوبہ بنایا: خرم نواز گنڈاپور
پولیس نے 17 جون کو کارکنوں پر بلااشتعال فائرنگ کی، جواد حامد پر انسداد دہشتگردی
کی عدالت میں جرح جاری
لاہور (26 جون 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت 12 افراد کی طلبی کی کریمینل پٹیشن پر 26 جون کو لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ سماعت کرے گا، عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ و دیگر وکلاء طلبی کے حوالے سے زیر سماعت کیس پر دلائل دیں گے، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کا تعلق شریف برادران کی سیاست سے ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد کے اعلان سے خوفزدہ شریف برادران نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا منصوبہ بنایا، وہ دہشت پھیلا کر ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی رکوانا چاہتے تھے اور اس کیلئے بیریئر ہٹانے کے عمل کو بطور ہتھکنڈا استعمال کیا۔
بیریئر ہٹانے کی آڑ میں نہتے کارکنان پر پولیس کے ذریعے اٹیک کروایا جس کے نتیجے میں 100 لوگوں کو گولیاں لگیں، 14 شہید ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف بشکل قصاص کیلئے قانونی جنگ لڑرہے ہیں اور 4 سال سے عدالت کے دروازے پر بیٹھے ہیں، ہم پرامید ہیں کہ ہمیں عدالت عالیہ سے انصاف ملے گا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان جن میں نواز شریف، شہباز شریف سرفہرست ہیں طلب کیے جائینگے، ماسٹر مائنڈز کے طلب کیے جانے سے ہی انصاف کا عمل ٹریک پر آئے گا۔
دریں اثناء انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں پیر کو بھی ملزمان کے وکلاء کی طرف سے مستغیث جواد حامد کے بیان پر جرح کی گئی، جواد حامد نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان کی طرف سے مزاحمت کا آغاز کرنے کے حوالے سے ملزمان کا موقف دروغ گوئی پر مبنی ہے، پولیس نے بلااشتعال حملہ کیا جبکہ منہاج القرآن کی ایڈمنسٹریشن مسلسل پولیس افسران سے کہتی رہی کہ اگر آپ کے پاس کسی مجاز اتھارٹی کا لیٹر ہے تو آپ بیریئر ہٹا لیں، بصورت دیگر صبح آ جائیں تاکہ معاملے کو بہتر طریقے سے نمٹایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بیریئر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگے تھے اور ہمارے پاس اس کا آرڈر بھی تھا جسے تسلیم کرنے کیلئے پولیس افسران تیار نہیں تھے، ان کے پاس ایک پورا پلان تھا جس پر وہ عملدرآمد کرنے کے لیے بے چین تھے اور بالآخر انہوں نے وہی کیا جس کا وہ حکم لے کر آئے تھے۔
تبصرہ