دھاندلی اور کرپشن کو تحفظ دینے والے اس نظام اور انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
جیتنے والے گھوڑے ہی ناگزیر ہیں تو پھر دھرنوں کی کیا ضرورت
تھی؟ یہ نظام عوام کا نہیں ’’الیکٹیبلز‘‘ کا ہے
کرپشن ہوائی جہاز اور احتساب بیل گاڑی پر سوار ہے، نوٹس بہت ہوئے فیصلے نہیں
آئے:سربراہ عوامی تحریک
چیف جسٹس نے اڑھائی ماہ قبل کہا تھا سانحہ سے متعلق اپیلوں کے فیصلے 15 دن میں کیے
جائیں، آج تاریخ بھی نہیں مل رہی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں شریف برادران کوکلین چٹیں دینے والے پولیس افسر
لاہور لگا دئیے گئے
38سال سے جدوجہد کررہا ہوں کہ اسمبلیوں میں مڈل کلاس کے پڑھے لکھے لوگ داخل ہوں، یہ
جدوجہد جاری رہے گی
کروڑوں عوام کے دلوں کی دبی ہوئی آواز ہوں، عوامی تحریک اس ظالم نظام کی تنہا
اپوزیشن ہے: پریس کانفرنس
لاہور (23 جون 2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی، کرپشن اور ریاست کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے جرائم پیشہ عناصر کو تحفظ دینے والے اس نظام انتخاب کا حصہ نہیں بنیں گے، عوامی تحریک حصہ لے گی اور نہ کسی عہدیدار کو ٹکٹ جاری کرے گی، جن عہدیداروں نے کاغذات جمع کروائے وہ واپس لے لیں، جیتنے والے گھوڑے ہی ناگزیر ہیں تو پھر دھرنوں کی کیا ضرورت تھی؟ یہ نظام عوام کا نہیں ’’الیکٹیبلز‘‘ کا ہے، الیکشن کے بعد شر کے ساتھ مایوسی بھی بڑھتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، چور، ڈاکو، لٹیرے اور جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سرپرست مختلف رنگوں کے ساتھ اسمبلی پہنچیں گے۔ یہ نظام پڑھے لکھے مڈل کلاس کے شرفاء کو قبول نہیں کررہا، ہم اپنے موقف اور نظریے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، کرپشن ہوائی جہاز اور احتساب بیل گاڑی پر سوار ہے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، سردار شاکر مزاری، نشاط احمد باجوہ، میاں ریحان مقبول، راجہ زاہد و دیگر رہنما ان کے ہمراہ موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نوٹس تو بہت ہوئے مگر فیصلے نہیں آئے، اصغر خان کیس بھی کئی بار میڈیا کی زینت بنا، سوئس بنکوں میں پڑی دولت واپس لانے کے نوٹس بھی لیے گئے، قرضہ معاف کروانے والوں کی لسٹیں بھی کئی بار مانگی گئیں، بیرون ملک بنک اکاؤنٹس اور املاک پر بھی نوٹس ہوئے مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلا، اڑھائی ماہ قبل چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت اپیلوں کے فیصلے 15 دنوں کے اندر کیے جائیں، آج تاریخ بھی نہیں مل رہی ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی پارٹی نے بھی قوم سے اجتماعی دھوکہ کیا۔ اس کمیٹی میں داڑھی والی اور بغیر داڑھی والی پارٹیاں بھی شامل تھیں، سب نے مل کر کاغذات نامزدگی سے آرٹیکل 63,62 کے مطابق اہلیت کے متعلق جملہ کالم ختم کیے اس کے ساتھ ختم نبوت کا حلف نامہ بھی تبدیل کیا، بند کمرے میں ہونے والے اس پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں کچھ اور ڈسکس ہوتا رہا جبکہ ٹی وی چینل پر آ کر کچھ اور کہا جاتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس دھن، دھونس، دھاندلی، کرپشن زدہ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ عوامی تحریک اصلاحات اور تبدیلی کی سب سے بڑی محرک ہے، میں کروڑوں عوام کے دلوں کی دبی ہوئی آواز ہوں اور ہم اپنا یہ فریضہ آخری سانس تک انجام دیتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ دسمبر 2012 ء میں سیاست نہیں ریاست بچاؤ کی بات کی، لانگ مارچ کیا، قوم کو آرٹیکل 63,62 کا سبق پڑھایا، عوامی شعور بیدار کیا، گزشتہ ایک سال سے احتساب کے حوالے سے کچھ شور اٹھا مگر فیصلہ کوئی نہیں آیا اور اب احتساب میں سنجیدگی بھی نظر نہیں آرہی، کرپشن کے بعض کیسز میں حتمی دلائل بھی ہو چکے مگر فیصلے رکے ہوئے ہیں، اب بھی ایک ہی موقف ہے کہ اصلاحات، احتساب اور پھر انتخاب۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 21 ہزار سے زائد افراد نے کاغذات جمع کروائے، ایف بی آر، سٹیٹ بنک، ایف آئی اے، نادرا کے ذرائع سے رپورٹس چھپ رہی ہیں کہ جن 27 سو امیدواروں کے کاغذات منظور ہوئے ان پر قتل، کرپشن، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ، قرض خوری، ریپ، انسانی سمگلنگ سمیت اخلاقی نوعیت کے سنگین الزامات ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں شریف برادران کوکلین چٹیں دینے والے پولیس افسر ’’شفاف الیکشن ‘‘کیلئے لاہور میں تعینات کر دئیے گئے، کارکنان کو تفصیلی گائیڈ لائن دے رہے ہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں مگر اس جمہوریت پر جو عوام اور ریاست کے مفاد کی محافظ ہو، یہ جمہوریت چوروں، ڈاکوؤں کے مفادات کی محافظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وہی چور، ڈاکو، بددیانتی کرنے والے، آئین کا حلیہ بگاڑنے والے، ریاست کے خلاف جنگ کرنے والے اسمبلیوں میں براجمان ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ موجودہ نظام انتخاب کو عوامی تائید بھی حاصل نہیں، 1985 اور 1988 میں 47 فیصد ووٹرز انتخابی عمل سے دور رہے، 1990 ء اور 1993ء میں 60 فیصد بالغ شہریوں نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا، 1997ء میں 68 فیصد اور 2002 ء میں 59 فیصد، 2008 ء میں 60 فیصد، 2013 ء میں 48 فیصد بالغ شہریوں نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔ یہ نام نہاد جمہوری نظام فیل ہو چکا اور ریاست کو کمزور کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 38 سال سے جدوجہد کررہا ہوں کہ اسمبلیوں میں مڈل کلاس کے پڑھے لکھے لوگ داخل ہوں، یہ جدوجہد جاری رہے گی، عوامی تحریک اس ظالم نظام کی تنہا اپوزیشن ہے۔
تبصرہ