آرٹیکل 63/62 یتیم ہوتے نظر آرہے ہیں، آئین کی روح کو ختم کر دیا گیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
چوروں، ڈاکوؤں نے بلاروک ٹوک اسمبلی میں جانا ہے تو نیب، ایف آئی اے، پولیس کو ختم کر دیں
کیا قانون ان کیلئے ہے جن کی اسمبلی تک رسائی نہیں، جن آرٹیکلز نے نافذ ہونا تھا وہ خود تحفظ سے محروم ہو گئے
چور بھی کہہ رہے ہیں کیوں نکالا؟ دیانت، شرافت، صداقت بھی کہہ رہی ہے حلف نامہ سے کیوں نکالا؟
جس بنیاد پر نواز شریف کو خائن قرار دے کر نکالا گیااس بنیاد کو مسمار کر دیا گیا، سربراہ عوامی تحریک
لاہور (5 جون 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آٹیکل 63/62 یتیم ہوتے نظر آرہے ہیں، آئین کی روح کو ختم کر دیا گیا، چوروں، ڈاکوؤں نے بلاروک ٹوک اسمبلی میں جانا ہے تو نیب، ایف آئی ائے، پولیس کو ختم کر دیں، کیا قانون صرف ان کیلئے ہے جن کی اسمبلیوں تک رسائی نہیں؟ جس بنیاد پر نوازشریف کو خائن قرار دے کر نکالا گیا اس بنیاد کو مسمار کر دیا گیا۔ چوروں کے ساتھ ساتھ دیانت، امانت اور شرافت بھی پکار رہی ہیں کہ ہمیں حلف نامہ سے کیوں نکالا؟ کاغذات نامزدگی کو بدل کر بددیانتوں کیلئے اسمبلیوں کے راستے کھولے گئے، ترمیم شدہ کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہیں۔ ہماری جدوجہد آئین کو ذبح ہونے سے بچانا ہے، ایسے نظام کو ٹھوکر سے اڑا دینا چاہیے جو رسہ گیروں کیلئے اسمبلیوں کے دروازے کھولے، یہ آئین کی تضحیک اور 21 کروڑ عوام سے مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے، اس حوالے سے مزید بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نظام بدلو تحریک جاری ہے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، چودھری محمد شریف، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ و دیگر رہنما موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اب سیاسی صورت حال جیل کی نماز والی بن رہی ہے جس میں اذان جیب کترا دیتا ہے، تکبیر رسہ گیر کہتا ہے، نمازی چور اور امام ڈاکو ہوتا ہے، اس قسم کی جماعت کا بندوبست کیا جارہا ہے۔ آئین کے جن آرٹیکلز نے نافذ ہونا تھا وہ خود تحفظ سے محروم ہو گئے، انہوں نے کہا کہ دسمبر 2012ء میں مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ کر کے آرٹیکل 63/62 کا قوم کو سبق پڑھایا اور انتخابی اصلاحات کیلئے جنوری 2013ء میں 5 روز تک اسلام آباد میں احتجاج کیا، 17 جون ماڈل ٹاؤن کا سانحہ بھی اصلاحات کی جدوجہد کرتے ہوئے ہوا، میرا دل بہت زخمی ہے، اگر آرٹیکل 63/62 کے مطابق امیدواروں کی سکروٹنی نہیں کرنی تو پھر ان آرٹیکلز کو آئین کی کتاب سے پھاڑ کر نکال دیا جائے۔ ایمانداری کا تقاضا کرنے والی شقوں کو ختم کرنا قوم، آئین، شفافیت کیخلاف سازش ہے، پاناما لیکس کے تحت جو فیصلے آئے اس سے بلاتفریق احتساب کی امید پیدا ہوئی تھی، کاغذات نامزدگی میں تبدیلی سے دکھ ہوا، ہم اس تبدیلی کومسترد کرتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اداروں سے سوال ہے وہ اس صورتحال کا بغور جائزہ لیں، 20 کروڑ عوام تکلیف میں مبتلا ہیں، ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو سب سے پہلے اس ملک کے اقتدار اور اختیار پر آنے والوں کا محاسبہ کرنا ہو گا، جھوٹے، مکار، لالچی، دونمبر ملکی اختیار پر قابض ہوں گے تو مزید تباہی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ امانت اور دیانت کا تقاضا کرنے والی جتنی بھی شقیں تھیں وہ کاغذات نامزدگی سے نکال دی گئیں، اگر بڑوں کو نہیں پکڑنا تو پھر چھوٹے موٹے ملازمین کو بھی لوٹ مار کی اجازت دے دی جائے، کرپشن کو قانونی تحفظ دے دیا جائے اور احتساب کے ادارے بند کر دئیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلی امتیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ وہ اپنے طاقتور لوگوں کی گرفت نہیں کرتی تھیں اور کمزوروں پر حدیں جاری کرتی تھی، آج طاقتوروں کو چھوڑا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک روایتی سیاسی جماعت نہیں ہے، ہمارا 2012ء کا اصلاحاتی ایجنڈا آج بھی ہماری ترجیح ہے۔ قوم کو آئین کا سبق پڑھایا، اپنی خدمت کو جاری رکھیں گے، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ کس طریقے سے اداروں کی توجہ اس اہم ایشو کی طرف مبذول کروائی جائے۔
تبصرہ