سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مکمل انصاف کیلئے نواز، شہباز اور حواریوں کی طلبی ضروری ہے، خرم نواز گنڈاپور
اخباری رپورٹس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس خبروں پر نوٹس بھی لیتے ہیں
شہباز شریف کا سانحہ کے دن اور بعد کا کردار ماسٹر مائنڈ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے
مشتاق سکھیرا کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے صلے میں گریڈ 22 کی نوکری ملی
لاہور (16 مئی 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مکمل انصاف کیلئے نواز شریف، شہباز شریف سمیت حواریوں کی طلبی ضروری ہے، پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کا پرائیویٹ بزنس اخباری رپورٹس کا مرہون منت ہے، معزز چیف جسٹس بھی اخباری رپورٹس پر سوموٹو ایکشن لیتے ہیں اس لئے میڈیا رپورٹس کی اہمیت مسلمہ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جن وزراء کے اخبارات میں دھمکی آمیز بیانات شائع ہوئے ان کے یہ بیانات انکی اپنی زبان سے الیکٹرانک میڈیا پر بھی چلے، جن سے وہ منحرف نہیں ہو سکتے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل لیگی وزراء کے بیانات اور دھمکیوں کا جائزہ لیا جائے توسانحہ کی منصوبہ بندی کرنیوالے تمام کردار سامنے آ جائیں گے۔ کسی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کیلئے ’’دھونی‘‘ تیار ہے، کسی نے کہا ’’جن نکال دیں گے‘‘ کسی نے کہا کہ ’’شاندار استقبال ہو گا‘‘ اور پھر 17 جون 2014 کے دن ان دھمکیوں پر عملدرآمد کیا گیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے مرکزی سیکرٹریٹ میں وکلاء اور عہدیداروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق سکھیرا نے بحیثیت آئی جی پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سر پرستی کی۔ وہ سانحہ کے مرکزی ملزم ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں جو گریڈ 22 کی ملازمت ملی وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی خدمت کا صلہ ہے۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کو بھی نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ مشتاق سکھیرا کو بلوچستان سے پنجاب لانے کی ٹھوس وجوہات بیان کرنے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن والے ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر 10 افراد کو جن کا ذکر رٹ پٹیشن میں ہے کو ٹرائل کا حصہ بنائے بغیر انصاف نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا سانحہ سے قبل، سانحہ کے روز اور سانحہ کے بعد کا کردار انہیں سانحہ کا ماسٹر مائنڈ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔
تبصرہ