ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر حملہ کرنیوالی پولیس انتظامی اور سیاسی باسز کے حکم پر آئی: وکلاء عوامی تحریک
عمر ورک چھوٹی موٹی دھمکی نہیں دیتا، عبد القیوم کی درخواست پر ملزم کے وکیل کی اے
ٹی سی میں ذومعنی گفتگو
عمر ورک کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، بندہ عدالت آ کر بتا بھی نہیں سکتا کہ اس کے
ساتھ کیا ہوا: وکیل عمر ورک
خبردار آئندہ کسی کو دھمکی دی یا تنگ کیا، دوبارہ شکایت آئی تو مقدمہ درج ہو گا، اے
ٹی سی جج کی عمر ورک کو تنبیہ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے گواہ عبدالقیوم نے دھمکیاں ملنے پر تحفظ کیلئے درخواست دی تھی:
جواد حامد پر جرح جاری
لاہور (28 اپریل 2018) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں عوامی تحریک کے چشم دید گواہ عبد القیوم کی طرف سے ہراساں کئے جانے اور گواہی دینے سے روکنے بارے تحریری درخواست کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزم عمر ورک کو تنبیہ کی کہ گواہان کو ہراساں کرنا بند کر دیں، آئندہ کوئی شکایت آئی تو مقدمہ درج ہو گا۔ گواہ عبد القیوم نے انسداد دہشتگردی عدالت میں درخواست دی تھی کہ عمر ورک کے ایماء پر اکرم اور مراتب نامی شخص انکے گھر آئے اور انہیں گواہ نہ بننے پر مجبور کیا، لہذا انہیں ہراساں کرنے سے روکا جائے اور مجھے تحفظ دیاجائے۔ عدالت میں ملزم کی طر ف سے مراتب نامی شخص کی طرف سے گواہ سے رابطہ کرنے کی تصدیق کی گئی اور کہا کہ ملاقات ہراساں کرنے کیلئے نہیں صفائی دینے کیلئے تھی اس دوران عمر ورک کے وکیل برہان الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمر ورک کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے وہ چھوٹی موٹی دھمکیاں نہیں دیتا اگر یہ کام عمر ورک کرتا تو بندہ عدالت تک نہیں پہنچ پاتا اور یہ نہیں بتا پاتا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا۔
اس پر اے ٹی سی جج نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس قسم کا رویہ آئندہ قبول نہیں کیا جائے گا دوبارہ شکایت آئی تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ خبردار اگر کسی نے کسی کو دھمکی دی یا تنگ کرنے کی کوشش کی۔ ہفتہ کو انسداد دہشتگردی عدالت میں ملزمان کی طرف سے جواد حامد جو استغاثہ کے مدعی ہیں ان کے بیان پر جرح کی گئی جو مسلسل دو گھنٹے جاری رہی۔ مزید جرح سوموار 30 اپریل کو ہو گی۔
سماعت کے بعد عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمر ورک کے وکیل نے اُنکا عدالت میں جو تعارف کروایا ہم بھی سمجھتے ہیں وہ درست تھا چونکہ انکا یہی ریکارڈ ہے وہ چھوٹی موٹی دھمکیاں نہیں دیتا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی صرف دھمکیاں نہیں دی گئیں بلکہ عمل کر کے دکھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ملزمان کے وکلاء کی طرف سے یہ موقف ٹھونسنے کی کوشش کی گئی کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس اہل محلہ کی درخواست پر آئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر حملہ آور پولیس اپنے انتظامی اور سیاسی باسز کے حکم پر آئی جو پولیس اہلکار ماڈل ٹاؤن میں بیرئرز کی حفاظت کر رہے تھے وہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر مقامی پولیس افسران کی منظوری سے تعینات تھے۔ جس دن ماڈل ٹاؤن میں ہلہ بولا گیا اس دن بھی حفاظت کرنیوالے اہلکار موجود تھے، اگر بیرئیر غیر قانونی تھے تو پولیس اہلکار انکی حفاظت کیوں کر رہے تھے؟ اس موقع پر بدرالزمان چٹھہ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ، رفاقت کاہلوں، ایم ایچ شاہین، شکیل ممکا، یاسر ملک ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے۔ عوامی تحریک کے رہنما فیاض وڑائچ بھی عدالت میں موجود تھے۔ مزید سماعت 30 اپریل کو صبح 8 بجے ہو گی۔
تبصرہ