سانحہ ماڈل ٹاؤن، سرکاری وکیل کے رویے کے خلاف وکلاء عوامی تحریک کا احتجاج، اے ٹی سی جج کا اظہار برہمی
سرکاری وکیل شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں: جواد حامد
ملزم پارٹی شور ڈال کر ماڈل ٹاؤن کیس کے فیصلے کو تاخیر کا شکار بنانا چاہتی ہے: وکلاء عوامی تحریک
لاہور (23 اپریل 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی کارروائی کے دوران پولیس ملزمان کے وکلاء کی مداخلت اور کارروائی میں خلل ڈالنے پر اے ٹی سی جج نے عدالتی ڈیکورم کا خیال رکھنے کی بار بار تنبیہ کی اور ان وکلاء کو روسٹرم سے ہٹ جانے کا حکم دیا جو ملزمان کے وکلاء نہیں تھے، اے ٹی سی جج کے بار بار حکم کے باوجود ملزم پارٹی نے شوروغل جاری رکھا جس پر اے ٹی سی جج نے سختی سے کہا کہ اس شور کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، عدالتی عمل ہر صورت قانون کے مطابق آگے بڑھے گا۔ کمرہ عدالت میں مستغیث جواد حامد نے سرکاری وکیل پراسیکیوٹر وقار بھٹی کی بے جامداخلت پر احتجاج کیا اور کہا کہ سرکاری وکیل شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ جج کے بار بار منع کرنے پر بھی وقار بھٹی نے مداخلت بند نہ کی۔
اے ٹی سی میں پولیس کے مقدمہ میں گواہ سائیں کانسٹیبل اور ثناء اللہ سب انسپکٹر پر عوامی تحریک کے وکلاء نے جرح کی، سائیں کانسٹیبل کے بیان پر اس وقت صورتحال دلچسپ ہو گئی جب سائیں کانسٹیبل نے کہا کہ وہ اینٹ لگنے سے وہ بے ہوش ہو گئے اور باقی وقوعہ بھی دیکھتے رہے، کانسٹیبل کو شرمندگی سے بچانے کیلئے پراسیکیوشن اور پولیس وکلاء شور ڈال کر جرح کے عمل میں خلل ڈالتے رہے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ا، مرزا نوید بیگ سردار غضنفر ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس ملزمان کا رویہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی کارروائی کو روکنا اور کیس کو تاخیر کا نشانہ بنانا ہے انھوں نے کہا کہ ملزمان کو علم ہو گیا ہے کہ کیس اسی رفتار سے چلتا رہا اور شہادتیں ہو گئیں تو سزائیں یقینی ہیں اس موقع پر عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی. یاسر ایڈووکیٹ راجہ ندیم و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
تبصرہ