سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مدعی جواد حامد کی اے ٹی سی میں اہم شہادت قلمبند
ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشتگردی کیخلاف فتویٰ دیا ردعمل میں
دہشتگردوں نے دھمکیاں دیں
ماڈل ٹاؤن کے رہائشیوں کی رٹ پر لاہور ہائیکورٹ نے حفاظتی بمبو بیریئر لگوائے
جواد حامد منگل کو بھی اپنی شہادت قلمبند کروائینگے، اے ٹی سی جج کی طرف سے رانا
عبدالجبار کو پیش کرنیکا حکم
لاہور (16 اپریل 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے مستغیث جواد حامد کی اہم شہادت انسداد دہشتگردی عدالت میں قلمبند کی گئی، جواد حامد نے اپنی شہادت قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ 2010 ء میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشتگردی کے خلاف عالمی اہمیت کا فتویٰ جاری کیا جس پر دہشتگرد گروپوں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اس پر ملکی ایجنسیز نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو دہشتگردوں کے مذموم عزائم کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کیا، ان دھمکیوں کا علم جب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہمسایوں اور سیکرٹریٹ کو ہوا تو ماڈل ٹاؤن ایم بلاک کے رہائشیوں نے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی کہ ان دھمکیوں کے تناظر میں انہیں تحفظ دیا جائے، لاہور ہائیکورٹ نے تحفظ دینے کی ہدایات دیں جس پر 19 مئی 2011 ء کو ایس پی آپریشن ماڈل ٹاؤن نے عدالت کو یقین دلایا کہ ایک ماہ کے اندر منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور یہاں کے رہائشیوں کو فول پروف سکیورٹی دی جائے گی اور مقررہ میعاد کے اندر پولیس نے بمبو بیریئرز نصب کروا دئیے اور 24 گھنٹے کیلئے 16 پولیس گارڈ بھی فراہم کر دئیے۔
انہوں نے اپنی شہادت قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ 12 اپریل 2014ء کو ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے کینیڈا سے پاکستان میں پریس کانفرنس کی اور حکومت کے ماورائے آئین و قانون اقدامات اور عوام کے استحصال کیخلاف احتجاج کے آئینی حق کو استعمال کرنے کا اعلان کیا جس کی کوریج تمام قومی اخبارات و الیکٹرانک میڈیا پر جاری ہوئی، مئی2014 ء کے آخری ہفتے میں ڈاکٹر طاہرالقادری کینیڈا سے لندن آئے، مورخہ 29 اور 30 مئی 2014 ء کو چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی اور ق لیگ کے دیگر مرکزی قائدین سے ملاقات کی اور 10 نکاتی ایجنڈا کا اعلان کیا، اس دوران ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کی خفیہ ملاقات کی خبریں بھی آنا شروع ہوگئیں جس سے حکومت نے از خودتصور کر لیا کہ ان کے خلاف کوئی بڑا الائنس بننے جارہا ہے اور گھبرا کر انہوں نے 17 جون 2014 ء کا سانحہ برپا کر دیا۔ عدالت میں جواد حامدکا بیان جاری ہے اور 17 اپریل کو بھی وہ اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔
دریں اثناء عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے پولیس کی طرف سے جمع کروائے گئے ایف آئی آر نمبر 510 کے چالان پر پولیس کے گواہان پر جرح کی، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم پولیس کے تمام گواہان پر جرح کیلئے تیار ہیں لیکن پولیس کی طرف سے گواہان پیش نہیں کیے جارہے۔ اے ٹی سی جج نے رانا عبدالجبار کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اب مزید مہلت نہیں ملے گی۔
تبصرہ