سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران کے ملوث ہونے کی ناقابل تردید شہادتیں موجود ہیں
شریف برادران قانون اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی مجرم ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
دستاویزات دینے سے انکار کرنیوالے قاتل ٹولے کے ہوتے انصاف کیسے ملے گا؟ سربراہ عوامی تحریک
جے آئی ٹی کی رپورٹ اور عدالتی کمیشن کی دستاویزات حکومت کے پاس نہیں تو پھر کہاں ہیں؟
دستاویزات کی فراہمی سے انکارآئین کے آرٹیکل 19A اور 10A کی توہین ہے، اجلاس میں گفتگو
فیئر ٹرائل اور Due Process ہر شہری کا بنیادی حق ہے
لاہور (11 اپریل 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شہباز شریف، رانا ثناء و دیگر کے بیان حلفی اگر پنجاب حکومت کے پاس نہیں تو پھر وہ کہاں ہیں؟ فیئر ٹرائل اور Due Process ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ شریف برادران قانون اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی مجرم ہیں۔ دستاویزات دینے سے انکار آئین آرٹیکل 19A اور 10Aکی توہین ہے۔ دستاویزات دینے سے انکار کرنے والے قاتل ٹولے کے برسراقتدار رہتے ہوئے ہمیں انصاف کیسے ملے گا؟۔ وہ عوامی تحریک کے وکلاء کے اجلاس میں ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے، وکلاء نے انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے قانونی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی اور آئندہ کے قانونی لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا حصہ دستاویزات اور پنجاب حکومت کی اپنی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو زمین کھا گئی یا آسمان یہ راز اب ظاہر ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے دستاویزات فراہم نہ کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کے لاہور ہائیکورٹ میں دیئے گئے موقف پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جو قاتل ٹولہ دستاویزات دینے سے انکار کررہا ہے، وہ انصاف کیسے ہونے دے گا۔ گزرے ہوئے چار سال حصول انصاف کی جدوجہد میں ہم نے کس طرح گزارے یہ صرف ہم جانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے روبرو شہباز حکومت کا دستاویزات کے بارے میں اظہار لاعلمی شرمناک اور حکمرانوں کے روایتی مجرمانہ اور شاطرانہ رویے کا غماز ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف برادران قانون، عدلیہ کا مذاق اڑانے کے عادی مجرم ہیں، اشرافیہ کے لاقانونیت پر مبنی اس رویے کے بارے میں معزز ججز سے بہتر کون جانتا ہے؟ اس وقت بھی ان کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا اجتماعی قتل عام کا واحد کیس ہے جس کا ثبوت پاکستان کے عوام کی کروڑوں آنکھیں بھی ہیں، قتل عام کا سارا منظر قوم نے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے براہ راست دیکھا اس کے باوجود سانحہ کے کسی قاتل کو آج کے دن تک گرفتار کیا گیا اور نہ ہی انہیں ہاتھ لگایا گیا بلکہ قتل عام میں حصہ لینے والے تمام کردار خواہ وہ پردہ سکرین پر تھے یا پردہ سکرین کے پیچھے تھے آج چار سال کے بعد وہ بہتر سرکاری پوزیشنز پر ہیں اور پہلے سے زیادہ مراعات لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں حصہ لینے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو معطل کیا جائے، سابق آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کو گرفتار کر کے اے ٹی سی میں پیش کیا جائے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تفتیش کیلئے سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں غیر جانبدار جے آئی ٹی بنائے تاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کرنے والے شریف برادران اور ان کے حواری بھی قانون کے کٹہرے میں لائے جا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف انصاف کے اداروں کی بڑی آزمائش ہے، یہ واحد کیس ہے جس میں حکمران طبقہ کے ملوث ہونے کی ناقابل تردید شہادتیں موجود ہیں۔
تبصرہ