پولیس بیریئر ہٹانے نہیں کارکنوں کو قتل کرنے آئی تھی: وکلاء عوامی تحریک
غیر حاضر ملزمان آئندہ تاریخ پر پیش ہوں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی ہو گی: اے ٹی سی جج
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، جواد حامد، نعیم الدین چودھری ، سردار غضنفر،شکیل ممکا عدالت میں پیش ہوئے
لاہور (6 اپریل 2018) انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت کے دوران اے ٹی سی جج نے اس وقت کے ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار کی مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش ہونے والے میرے نزدیک صرف ملزم ہیں، مجھے ان کی کسی سول حیثیت سے کچھ لینا دینا نہیں، اس کیس میں کچھ ملزم غیر حاضری کے عادی ہیں، وہ اپنی اس عادت کو بدل لیں، حاضری سے بچنے کیلئے عذر پیش کرنے کے حوالے سے درخواستوں کے میرے پاس ڈھیر لگے ہیں، عدالت میں حاضری سے زیادہ دنیا میں اور کوئی اہم کام نہیں ہوتا، اے ٹی سی جج نے پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ آئندہ تاریخ پر غیر حاضر ملزمان کو ہر حالت میں پیش کیا جائے ورنہ قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج بھی ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار عدالت پیش نہیں ہوئے اور اے ٹی سی عدالت کے جج نے آخری وارننگ دی ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوں۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق وہ بیرون ملک ہیں اور خود حکومت نے انہیں بھیجا ہے۔
جواد حامد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس غیر قانونی طور پر ماڈل ٹاؤن میں جمع ہوئی ان کا وہاں پر آنا اور عدالت کے حکم پر لگے ہوئے بیریئر ہٹانا غیر قانونی عمل تھا اور اسی غیر قانونی عمل کے نتیجے میں شہادتیں ہوئیں۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس بیریئر ہٹانے نہیں ہمارے کارکنوں کو قتل کرنے کا مینڈیٹ لے کر آئی تھی، انہوں نے شریف برادران کے ایماء پر ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر حملہ کیا، مزید سماعت 12 اپریل کو ہو گی۔
عدالت میں سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ،شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی بھی موجود تھے۔
تبصرہ