اسحق ڈار کے وکلاء کا جارحانہ رویہ عدالتی روایات کے خلاف ہے: ترجمان عوامی تحریک
وکیل کمرہ عدالت کے باہر کسی کا وکیل ہوتا ہے عدالت کے اندر
عدالت کا اسسٹنٹ ہوتا ہے
جارحانہ رویہ ثبوت ہے کہ اشرافیہ کے پاس اب کہنے کیلئے کچھ نہیں، نور اللہ صدیقی
لاہور (3 اپریل 2018) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے احتساب عدالت میں اسحق ڈار کے وکیل کی طرف سے جج کے ساتھ قابل اعتراض رویہ اختیار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے عدالتی، وکالتی روایات کے خلاف قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وکیل بے شک اپنے کلائنٹ سے فیس لیتا ہے اور اسکی طرف سے بطور نمائندہ اور ترجمان عدالت کے روبرو پیش ہوتا ہے لیکن عدالتی روایات کے مطابق وہ ملزم کا وکیل کمرہ عدالت سے باہر ہوتا ہے۔ عدالت کے اندر وہ عدالت کا اسسٹنٹ ہوتا ہے اور قانون کی عملداری اور انصاف کی فراہمی کے حوالے سے وہ جج کی معاونت کرتا ہے ، کسی بھی وکیل کی جج کے ساتھ تلخی کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ترجمان نور اللہ صدیقی نے کہاکہ یوں لگ رہا ہے اشرافیہ کے ایما پر عدالتی ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، ملزمان کے پاس بے گناہی ثابت کرنے کیلئے کوئی ٹھوس ثبوت یا دلائل نہیں ہیں اور وہ اب جھگڑا چاہتے ہیں تاکہ عوام کے سامنے انتقامی کارروائی کے گھسے پٹے الزام دہراکر عوام کو گمراہ کر سکیں اور ہمدردیاں بٹور سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے کیس میں انکے وکلاء کی طرف سے جارحانہ لب و لہجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اشرافیہ کو کرپشن کیسز میں بچنے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔
تبصرہ