حقائق جانے بغیر مٹھائیاں بانٹنا نواز شریف کی عادت بن چکی: خرم نواز گنڈاپور
واجد ضیاء نے واضح کیا اثاثوں کے متعلق پیش کی جانیوالی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے
تاریخیں بدلی گئیں، سوال وہی ہے بچوں کے پاس پیسہ کہاں سے آیا ؟
گواہان کے بیانات کو مرضی کے معانی پہنانا چند گھنٹوں کی دھوکہ دہی ہے، سیکرٹری جنرل PAT
واجد ضیاء نے سرخرو کر دیا تو پھر نواز شریف انکے بارے بھی الزام تراشی پر شرمساری کا اظہار کریں؟
لاہور (28 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ حقائق جانے اور فیصلے پڑھے بغیر مٹھائیاں بانٹنا نواز شریف کی عادت بن چکی، سوال آج بھی وہی ہے لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے بچوں کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ کارکنوں کو خوش اور خود کو دھوکہ دینے کیلئے گواہوں کے بیانات کو مرضی کے معانی پہنارہے ہیں، واجد ضیاء نے سرخرو کر دیا تو پھر نواز شریف نے ان کے بار ے میں جو الزام تراشی کی اس پر اسی طرح شرمساری کا اظہار کریں جس طرح میمو گیٹ سکینڈل میں آصف علی زرداری کے خلاف استعمال ہونے پر وہ کررہے ہیں۔ نواز شریف کو سرخرو ہونے کا یقین ہو گیا ہے تو پھر وہ عدلیہ کیخلاف اپنی باغیانہ تحریک عدل ختم کرنے کا بھی اعلان کریں اور اپنی ساری توجہ احتساب عدالت کی کارروائی پر مرکوز کریں۔ اہم گواہ کا ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دینا شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا اہم ثبوت ہے۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ نواز شریف کے خاندان کے خلاف اصل کیس لندن فلیٹس کی منی ٹریل دینے کا ہے جو وہ نہیں دے پارہے، لندن کے اثاثے میاں نواز شریف نے اپنے نام پر نہیں رکھے ہوئے یہ اثاثے اور آف شور کمپنیاں انہوں نے بچوں کے نام پر بنائیں اور جس وقت یہ اثاثے بچوں کے نام منتقل ہوئے اس وقت ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا، اسی لیے ان سے صرف ایک سوال پوچھا جارہا ہے کہ لندن اثاثے کس پیسے سے بنے ؟ اور جواب میں جو قطری پیش کیا گیا سپریم کورٹ نے اسے کوئی اہمیت نہیں دی۔ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے بھی اپنے بیان حلفی میں بار دگر یہ واضح کیا ہے کہ منی ٹریل کے طور پر جو ٹرسٹ ڈیڈ پیش کی گئی وہ جعلی ہے ٹرسٹ ڈیڈ کا جعلی قرار پانا نواز شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا بڑا ثبوت ہے، واجد ضیاء نے احتساب عدالت کے روبرو جے آئی ٹی کے تحریری موقف کو جرح کے موقع پر بھی دہرایا کہ سال 2004ء کی تاریخ کو 2006 ء میں تبدیل کرنے کی جعلسازی کی گئی اور اس تبدیلی کے حوالے سے جس کیلبری فونٹ کا استعمال کیا گیا وہ 2007ء کے بعد کمرشل ہوا، یہ گواہی بھی ریکارڈ پر آچکی ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ یہ سوال آج بھی موجود ہے کہ اشرافیہ کے ’’جناتی بچوں ‘‘نے کس پیسے سے لندن کے فلیٹس خریدے؟ یہ معمہ ابھی حل نہیں ہورہا، امید ہے احتساب عدالت یہ گتھی سلجھانے میں کامیاب ہو جائیگی، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اگر واجد ضیاء نے تحقیقاتی رپورٹ جمع کروانے کے بعد اپنا بیان تبدیل کر لیا ہے تو اس پر نواز شریف کو یقیناًبہت فائدہ ہو گا تاہم چند گھنٹوں کیلئے کارکنوں کو خوش اور خود کو دھوکہ دینے کیلئے وہ احتساب عدالت میں ہونے والی کارروائی اور گواہوں کے بیانات کو مرضی کے معانی پہنارہے ہیں۔
تبصرہ