حکومت کی پانچ سالہ معاشی کارکردگی جاننے کیلئے اعلی سطحی کمیشن بنایا جائے : ڈاکٹر طاہرالقادری
روپیہ بے قدر کیوں ہوا، ملک 90 ارب ڈالر کا مقروض کیسے ہوا؟ قوم جاننا چاہتی ہے
جسے نیب طلب کرتا ہے حکمران اسے اعلیٰ عہدے سے نواز دیتے ہیں: سربراہ پاکستان عوامی تحریک
الیکشن سے پہلے کمیشن ناگزیر ورنہ مافیامعاشی جرائم چھپانے کیلئے مہنگی ترین تشہیری مہم چلائے گا: گفتگو
لاہور (26 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی 5 سالہ معاشی کارکردگی جاننے کیلئے اعلی سطحی کمیشن بنایا جائے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں، قوم جاننا چاہتی ہے روپیہ بے قدر کیوں ہوا اور ملک 90 ارب ڈالر کا مقروض کیسے ہوا، یہ سب اعداد و شمار الیکشن سے قبل سامنے آنے چاہئیں، وزیر اعظم سے لے کر وزراء تک کرپشن میں ملوث اور نیب کو مطلوب ہیں۔ نیب جسے کرپشن کیسز میں طلب کرتا ہے حکومت اسے اعلیٰ عہدے سے نواز دیتی ہے، موجودہ نظام اور حکمرانوں نے کرپشن اور لوٹ مار کو متوازی اکانومی کی شکل دے دی۔ وہ عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص کو نیب نے بد عنوانیوں میں ملوث قرار دے کر اسکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی وزیر اعظم نے اسے امریکہ میں سفیر نامزد کر رکھا ہے۔ پاکستان کی نام نہاد سب سے بڑی جماعت نے ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جسکا دامن کرپشن سے پاک صاف ہو؟ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے آج پاکستان 90 ارب ڈالر کا مقروض اور 13 سو ارب سالانہ سود ادا کرنے پر مجبور ہے، سود کی یہ رقم حکمران نہیں مہنگائی اور بھاری ٹیکسوں کی شکل میں 21 کروڑ عوام ادا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ایک عدالتی کمیشن قائم ہونا چاہیے جو موجودہ حکومت کی پانچ سالہ معاشی کارکردگی کے بارے میں حقائق نامہ جاری کرے۔ قوم کو بتایا جائے کہ ملک 2013 میں کتنا مقروض تھا اور 2018 میں کتنا مقروض ہے؟ قوم کو بتایا جائے کہ سرکاری ادارے 2013 میں کتنے خسارے میں تھے اور 5 سال بعدکتنے خسارے میں ہیں۔ گردشی قرضہ 2013 میں کتنا تھا اورآج کتنا ہے، اسی طرح امپورٹ، ایکسپورٹ، افراط زر، زر مبادلہ کے ذخائر، زرعی و صنعتی پیداوار، غیر ملکی سرمایہ کاری، ادارہ جاتی فنانشل مینجمنٹ کے حوالے سے بھی اصل اعداد و شمار قوم کے سامنے لائے جائیں اور آئینی اداروں کو مضبوط کرنے کے حوالے سے حکمرانوں کی کارکردگی بھی سامنے آنی چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسی طرح روزگار، تعلیم، صحت کی سہولیات اور گڈ گورننس کے حوالے سے بھی کمشن تقابلی جائزہ قوم کے سامنے رکھے تاکہ آئندہ جب کبھی بھی انتخابات ہوں تو کوئی مداری اربوں، کھربوں کی تشہیری مہم کے ذریعے رائے عامہ گمراہ نہ کر سکے۔
تبصرہ