ادارے نہیں قومی مجرم تناؤ میں ہیں: رہنما عوامی تحریک
خوشی ہے چیف جسٹس نے پولیس مقابلے کا نوٹس لیا اور مظلوم ماں کی آواز سنی: بشارت
جسپال
شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء بھی انصاف کیلئے نگاہ کرم کے منتظر ہیں: فیاض وڑائچ
شریف برادران نے پڑھے لکھے بیوروکریٹس کو کرپشن پر لگا کر ان کا کیریئر تباہ کیا
لاہور (24 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان پر اپنے مشترکہ ردعمل میں کہا ہے کہ ادارے نہیں قومی مجرم تناؤ میں ہیں اور لٹیروں کو اپنا انجام صاف نظر آرہا ہے۔ نااہل نواز شریف توجہ احتساب عدالت میں ناجائز اثاثوں کی منی ٹریل دینے پر مرکوز کریں ورنہ پھر ہر ملاقاتی سے کہیں گے مجھے ’’جیل میں کیوں ڈالا‘‘۔ بشارت جسپال نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ چیف جسٹس نے پولیس مقابلے میں مارے جانے والے ایک بیٹے کی مظلوم ماں کی فریاد سنی اور انصاف کی فراہمی کیلئے چھٹی والے دن عدالت لگانے کا اعلان کیا۔ امید ہے مظلوم ماں کو انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء بھی انصاف کیلئے عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کی نگاہ کرم کے منتظر ہیں۔ تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ اور صوفی محمد اقبال شہید کے جواں سال بیٹے آصف اقبال سمیت 14 شہداء اور درجنوں زخمیوں کے ورثاء بھی انصاف مانگ رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن پنجاب پولیس نے شریف برادران کے حکم پر 100 لوگوں کو گولیاں ماریں جن میں 14 شہید ہو گئے اور آج تک ان کا انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی سرپرستی رکھنے والی پنجاب پولیس نے لاتعداد جعلی مقابلے کیے اور ہنستے بستے گھر اجاڑے، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور عابد باکسر کے انکشافات اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔
قصور میں ایک بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام پر بھی نوجوان کو جعلی پولیس مقابلے میں پار کیا گیا جس کے ورثاء بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ ظلم اور شریف برادران کی سیاست میں چولی دامن کا ساتھ ہے، انہوں نے قومی اداروں کے وقار کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا، پولیس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے بطور تنظیم اسے تباہ کیا، پڑھے لکھے باصلاحیت ڈی ایم جی گروپ کے افسروں کو آلہ کار بنا کر انہیں کرپشن پر لگایا اور ان کے کیریئر کو تباہ و برباد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان پاکستان اور آئندہ نسلوں کا مجرم ہے۔
تبصرہ